ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
ابو مدین سے بغض ہے - حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس عالم کو ہم سے محبت ہے یا نہیں ؟ عرض کیا ہے - اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اس میں دونوں تعلق ہیں تو کیا وجہ تم نے اپنے شیخ کے بغض کے سبب سے تو اس سے بغض رکھا اور ہماری محبت کی وجہ سے اس محبت نہ کی اس تعلق کا کیا حق ادا کیا ؟ شیخ اکبر رحمتہ اللہ علیہ بیدار ہو کر اپنی غلطی پر متنبہ ہوئے - اور فورا ان عالم صاحب کے پاس جاکر معافی طلب کی - اس کا یہ اثر ہوا کہ ان عالم صاحب نے حضرت ابو مدین رحمتہ اللہ علیہ سے معافی طلب کی حضرت والا نے اس واقعے کو بیان فرما کر فرمایا کہ مجھ کو اس سے بیحد نفع ہوا غصے اور رنج میں اعتدال ہوگیا - ابلیس سے مناظرہ کی ممانعت ( 2 ) ایک روز ارشاد فرمایا کہ حضرت ابو سہل اور ابیلس کا ایک دفعہ باہمی مناظرہ ہوا - ابلیس نے کہا تم خواہ مخواہ مجھ پر لعنت ملامت کرتے ہو حالانکہ میں تو مرحوم ہوں - وس واسطے کہ میں شے ہوں اور ہر شے پر ھق تعالیٰ کی رحمت محیط ہے - حق تعالیٰ کا ارشاد ہے - ورحمتی وسعت کل شئی حضرت ابو سہل نے جواب دیا کہ تو مرحوم نہیں اس کہ اس کے بعد تو قید ہے فسا کتبھا للزین یتقون ( الایہ ) ابلیس بولا کہ قید تو مخلق کے لئے ہے حق تعالیٰ قیود سے پاک ہے ابو سہل خاموش ہوگئے - اور جواب نہیں دیا اس کے بعد انہوں نے اپنے متعلقین سے وصیت فرمائی کہ ابلیس سے مناظرہ ہرگز نہ کیا جائے - اس بیان کے بعد حضرت والا نے فرمایا کہ ابلیس نے ان کے ذہن میں تصرف کردیا تھا جس کی وجہ سے جواب کی طرف ان کا ذہن منتقل نہ ہوسکا - پھر فرمایا حق تعالیٰ نے مجھ کو اس کا جواب القا فرمایا ہے رحمت کے دوزخ ہیں - ایک حق تعالیٰ کی طرف وہ اتصاف ہے اور دوسرا مخلوق کی طرف وہ تعلق تصرف و ظہور ہے - اور قید ظہور کے ساتھ ہے - اول یعنی اتصاف میں اطلاق ہے تو اس بناء پر ابلیس قابل کعنت ہی رہا - مرحوم نہ ہوا - لیکن میں وصیت وہی کرتا ہوں جو حضرت ابو سہل نے کی تھی کہ ابلیس سے مناظرہ نہ کیا جائے - اس بیان کے وقت سامعین کی عجیب کیفیت تھی - یہاں تک کہ دوسرے وقت خود