ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
حافظ مولوی ابرار الحق سلمہ بھی حاضر تھے وہ بھی حضرت والا سے اجازت لے کر ہمراہیوں میں شامل ہوگئے - تیسرے درجہ میں سفر 11 اگست 1938 ء کو لکھنو کی روانگی تھی اس وقت بھی موٹروں کا انتظام تھا حضرت والا کے لئے موٹر پلیٹ فارم پر ڈبے کے قریب لگادیا گیا تھا - 7 بجکر 10 منٹ پر طوفان ایکسپریس سے روانگی ہوئی - خدام نے عرض کیا کہ سکینڈ یا انٹر کلاس کا ٹکٹ لے لیا جائے - دن بھر کا سفر ہے - تیسرے درجہ میں تکلیف ہوگی لیکن حضرت والا نے ناسازی مزاج ضعف اور تکان کے باوجود کسی طرح منظور نہیں فرمایا بلکہ حسب معمول تیسرے درجہ کو پسند فرمایا - گو حضرت والا کے آرام کے لئے جگہ بنائی گئی تھی مگر درجے میں مسافروں کی کثرت تھی راستے بھر حضرت والا اپنے ملفوظات سے لوگوں کو مستفیض فرمتے رہے ایک ٹکٹ کلکٹر صاحب نے بغیر اس لحاٖ کے کہ حضرت والا کا مزاج نا ساز ہے کمزوری ہے تکان ہے نہ معلوم کتنے سوال کر ڈالے اور حضرت والا اپنے اخلاق و کرم سے برابر جواب دیتے رہے جس کی وجہ سے دماغ پر بہت اثر ہوا - تکان میں زیادتی ہوگئی - ریل پر ظہر اور عصر کی نمازیں اپنے اپنے وقت پر جماعت سے ہوئیں اور راستہ بڑے لطف اور خیر و خوبی سے طے ہوگیا - لکھنؤ مین ورود مسعود لکھنؤ اسٹیشن پر گاڑی ساڑھے 5 بجے شام کو پہنچی - سید معظم علی صاحب بیر سٹر خلف خان بہادر حاجی سید اعجاز علی صاحب ریٹائرڈ کلکٹر و حال وزیر ریاست خیر پور میر ( سندھ ) اپنا موٹر لئے موجود تھے - یہ خادم بھی جناب منشی سید اعزاز رسول صاحب ام ال اے تعلق دار سندیلہ ضلع ہر دوئی کا موٹر لئے حاضر تھا - مولوی محمد حسن صاحب ان کے بھائی اور صاحبزادگان جناب حاجی حقدار خاں صاحب ( خلیفہ حضرت والا ) ان کے صاحبزادے حکیم سمیع اللہ خان صاحب مولوی عبد الحمید صاحب ہمشنر تحصلیداران کے صاحبزادگان حبیب الرحمان صاحب و محبوب الرحمان نیز حسن احمد صاحب اور بہت سے لوگ حاضر تھے اس کا لحاظ رکھا گیا تھا کہ مجمع