ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
دونوں باتوں کا پہلی ملاقات میں مجھے علم ہوجائے میں اس کو بیعت کرنے سے انکار نہیں کرتا اور جس میں مدت تک بھی یہ باتیں مجھے معلوم نہ ہوسکیں اس سے انکار ہی ہوتا رہتا ہے - جزبان کی رعایت ( 3 ) لاہور میں چونکہ حضرت والا کا قیام دانت بنوانے کی غرض سے تھا اس لئے نئے لوگوں سے ملاقات نہیں فرماتے تھے - تاکہ ہجوم ہونے سے اصل مقصد میں رکاوٹ نہ ہو - صرف ان لوگوں سے ملاقات فرماتے تھے جس کو پہلے سے تعلق تھا اور اس وجہ سے لوگ بہت دور دور سے بھی آکر ملاقات سے شرف یاب نہ ہوسکے - چنانچہ ایک عجیب واقعہ میرے سامننے پیش آیا اس سے معلوم ہوگا کہ حضور کو آنے والے کے جذبات کی کس قدر رعایت تھی - ہوشیار پورے دو شخص ملنے آئے ایک تو حضرت سے تعلق تھے اور دوسرے بالکل نئے - مگر تھے معتقد اور صاھب فہم دونوں نے باہر سے رقعہ لکھا جس میں ملاقات کی درخواست تھی اور ایک ہی کاغذ پر دونوں کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں تھیں - حضرت والا کے اصول کے مطابق اس کو اجازت ملنا چاہئے تھی جو حضرت سے متعلق تھا دوسرے کو نہیں حضرت والا نے مولوی محمد حسن صاحب کو وہ پرچہ عنایت فرما کر ارشاد کیا کہ ایک کو اجازت ہے مگر اس بات کو دوسرے کے سامنے نہ کہئے گا جب دوسرا چلا جائے تب پہلے کو اجازت سے مطلع کردیجئے گا - اور اگر دونوں چلے جائیں تو کچھ نہ کہیں کیونکہ اس واقف نے اپنی درخواست کو ناواقف کی درخواست کے ساتھ کیوں لکھا چنانچہ مولوی محمد حسن صاحب باربار دیکھنے آتے اور ناواقف کو اس کے پاس دیکھ کر واپس ہوجاتے - جب نا واقف انتظار کر کے چلا گیا تب اس کو حکم سے مطلع کیا گیا - سبحان اللہ دوسرے شخص کی دل شکنی کی کس قدر رعایت کی گئی - اور اس دوسرے شخص کو جب معلوم ہوا کہ میرے بعد اس کو اجازت ہوگئی اور اتنی دیر صرف میری رعایت کی وجہ سے اجازت مخفی رکھی گئی وہ بے حد مسرور ہوا - اس اصول پر عمل کرنے کا یہ نتیجہ نکلا کہ ایک معمولی شخص جس سے پہلے سے واقفیت ہے حضرت والا سے ملاقات کرسکتا تھا اور ایک بڑے مقتدر شخص یا موقر عالم کو جن وے واقفیت نہ تھی یا جن کا معاملہ حضرت والا سے صاف نہ تھا ملاقات کی اجازت نہیں ملی -