ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
تو حضور والا نے یہ فرمایا کہ بلا کسی شرط کے یا کسی شرط سے - کیا اگر نماز فرض ہے اس میںکوئی شرط نہیں - پھر میں نے لکھا اطلاع واتباع کی شرط کے ساتھ - حضور والا نے یہ فرمایا کیا بس صرف یہی شرط ہے اور کچھ نہیں - اس کے بعد میں نے یہ لکھا کہ اصلاح نفس کے لئے مجھے دو شرطیں معلوم ہیں - ان کے علواہ مجھے علم نہیں حضور ہی بتلادیں - معلوم ہونے کے بعد ضرور عمل کروں گا مجھے حضور کی ذات پر پورا بھروسہ ہے اور آپ پر عقیدہ بھی ہے اس لئے اللہ میری دستگیری کیجئے اور ضلالت سے مکالئے میں عمل ضرور آپ کی تجویز کروں گا - جواب - بیعت کے نافع ہونے کے لئے تو باہمی مناسبت شرط ہے اور صرف اصلاح کے لئے اطلاع واتباع کافی ہے اب لکھئے کیا نہنا ہے - سوال ( 106 ) احقر کا معمول یہ ہے کہ غصہ کے وقت اس غصہ پر عمل کرنے سے پہلے ( باستثناء اس موقعہ کے جب یاد نہ رہے ) یہ سوچتا ہے کہ اس غصہ پر یا اس قدر غصہ پر عمل کرنا مناسب ہے یا نہیں اور جب اس کے خلاف ہوا تو نفس کو سزادی گئی مگر بعض مرتبہ ایسا ہوا کہ سوچنے کے بعد جب یہ معلوم ہوگیا کہ مناسب ہے اور اس غصہ پر عمل بھی کر لیا گیا تو پھر غصہ کر چکنے کے بعد یہ سمجھ میں آیا کہ مناسب نہ تھا تو گو اس وقت توبہ استغفار کرلی اگیا - جواب - ایسا شاذ و نادر ہے نادر کا اعتبار نہیں طریق یہی ہے اور سب طرق نا کافی ہیں - اصل طریق یہی ہے اگر اس میں کوتاہی ہوگئی اور بعد میں مناسب نہ ہونا سمجھ میں آیا تو استغفار کافی ہے - بقیہ سوال - ( 1 ) مگر یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ غصہ اترنے سے پہلے سوچنا کافی نہیں بلکہ غصہ اتر جانے کے بعد ( خواہ غصہ اسی دن اتر یا اس کے بعد اترے ) سوچنا چاہئے کہ یہاں غصہ یا اس قدر مناسب ہے یا نہیں اور جب اس کے خلاف ہو تو نفس کو سزادی جائے - ( 2 ) مگر یہ بھی خیال ہوتا ہے کہ روز مرہ کی باتوں میں اگر اس پر عمل کیا گیا یعنی غصہ کو آئندہ پر ملتوی کردیا گیا تو پھر نہ وہ غصہ کا واقعہ پورے طور پر یادرہے گا اور نہ غصہ کرنا یاس رے گا تو جہاں غصہ کرنے کی ضرورت ہے وہاں اگر غصہ نہ کیا گیا تو یہ بھی مناسب نہیں اور اگر یہ لکھ لیا جایا کرے ( کہ غصہ اترنے کے بعد سوچوں گا کہ یہان غصہ مناسب ہے یا نہیں )