ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
اقوال واحوال میں حضور کیا تباع کروں ( جتنے کا بھی باری تعالیٰ مقدور دیں ) اپنے آقا سے بڑھ کر غلام کو کس پر زیادہ اعتماد ہوسکتا ہے - جواب - شاید اس کا مطلب خفی رہا ہو اس لئے دوبارہ لکھتا ہوں کہ شیخ کے افعال و احوال مراد نہیں بلکہ طالب کے یعنی اپنے قمام امور میں شیخ کے مشورہ و تعلیم کا تباع کرے لیکن جب تک مناسبت نہ ہوگی اس وقت کچھ مخاطبت یا مکاتبت کی اجازت نہ ہوگی خاموشی کے ساتھ رہنا ہوگا اب رائے قائم کریں - بقیہ سوال - حضور یقین فرمائیں کہ اب تو طبیعت بہت ہی بے چین سی رہتی ہے - حضور کی شفقت و محبت کے لئے دل بے قرار ہے - کوئی تسلی دینے والا مل جائے - بس کسی کے اوپر اپنے دل و جان کو قربان کردوں اپنے کو کسی کے ہاتھ بیچ دوں - میں اپنا نہ رہوں میں اپنے آپ سے عاجز آگیا ہو - لیکن میرے جو حالت ہے ایک پاگل دیوانہ سودائی دنیا بھر کے گیا گزرا ایک ایسے شخص کو کوئی لے کر کیا کرے گا لیکن حضور کے بھکاری تو حضور ہی سے آس لگائے بیٹھے ہیں جیسے کچھ بھی ہیں حضور ہی کے ہیں - اللہ تعالیٰ نے حضور ہی پاس اب تو بھیج دیا ہے - انہیں حضور ہی سے ہماری پیاس بجھوانی منظور ہے اس لئے اب حضور نا امید نہ کریں - جواب - یہ فضول باتیں لکھیں جو طریقہ تھا لکھ دیا - اب خود اپنی مصلحت و وسعت و ہمت دیکھیں میں اس کا نہ دعویٰ کرسکتا ہوں نہ وعدہ کہ میری صحبت ضرور تسلی بخش ہوگی - اگر نہ ہو تو پھر دوسری جگہ یہی طریقہ اختیار کیا جاوے حتیٰ کہ تمام عمر پھر محرومی نہ ہوگی - سوال ( 74 ) نہایت ادب سے عرض کرتا ہوں کہ براہ نوازش اصلاح نفس کے لئے احقر کو ہدایت فرمائیں - جواب - اگر کوئی مریض طبیب سے کہے کہ میری اصلاح بدن کے لئے کچھ ہدایات فرمائیں تو وہ کیا جواب دے گا - بقیہ سوال - جس سے میرا مدعا ناقص الفاظ میں یہ ہے کہ میرا ظاہر و باطن عین شریعت کے مطابق ہوجاوے - جوا- خود یا طالب کے کرنے سے -