ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
روانہ ہوگئے اہل لاہور کو حضرت کی مفارقت کا جس قدر صدمہ ہوا وہ ان کے قلوب سے پوچھیے - ان کو حاضری کا کافی موقع نہ مل سکانہ وہ کچھ کہہ سن سکے - اس پر بھی صرف زیارت کو انہوں نے غنیمت جانا دعاوں اور برکتوں سے وہ بھی محروم نہیں رہے - لاہور سے روانہ ہوتے وقت کوشش کی گئی تھی اسٹیشن پر ہجوم نہ ہو پھر بھی بہت سے لوگ آگئے تھے آخر گاڑی روانہ ہوگئی - جالندھر میں ورود مسعود اور عظیم الشان استقبال جالندھر میں حضرت والا کی سواری کے لئے محکہ زراعت کے اسٹنٹ ڈپٹی ڈائریکٹر کے موٹر کا انتظام کیا گیا تھا باوجود یہ کہ وہ دوسرے خیال وعقیدت و عمل کے آدمی ہیں لیکن اپنی محبت سے انہوں نے موٹر کو خد چلانا اپنے لئے موجب فخر خیال کیا - علاوہ مذکورۃ بالا موٹر کے تین اور موٹر اسٹیشن پر موجود تھے اور ہر مالک موٹر اس کا متمنی تھا کہ حضرت والا میرے موٹر میں تشریف لے چلیں - استقبال کے لئے مجمع کا تعداد ہزروں سے متجاوز تھی جس میں شہر کے تاجر وکلاء رؤسا غربا علما طلباء اور ہر طبقے کے لوگ موجود تھے - علمائے مدرسہرائے پور گوجران علمائے مدرسہ جگراواں ضلع لودھیانہ علماء و ملازمین مدرسہ ہوشیار پور کڑہ شانکر پہکو اڑن اور نواں شہر وغیرہ بکثرت ائے ہوئے تھے - معلوم نہیں ان لوگوں کو کہاں سے اطلاع ہوئی - بعض لوگ بیس بیس میل سے پاپیادہ چل کر آئے تھے - جناب مولان خیر محمد صاحب کا بیان ہے کہ اس کو حضرت والا کی کرامت اور مقبولیت الہٰیہ کے سوا کچھ نہیں کہا جاسکتا - رونہ جالندھر کی تاریخ میں ایسا عام اسقتبال اور اژدھا یاد نہیں - مولانا موصوف فرماتے ہیں کہ مجھ کو یاد ہے کہ ایک مرتبہ پنجاب کے مشور پیر مولوی جماعت علی شاہ صاحب کی آمد پر مریدین کی طرف سے منادی کرائی گئی تھی اور ترغیب بھی دی گئی تھی مگر پندرہ بیس آدمیوں سے زیادہ پلیٹ فارم نہیں تھے - غرض گاڑی اسٹیشن جالندھر شہر پر ٹھیک ساڑھے آٹھ بجے شب کے پینچی - حضرت والا مع جناب مولوی شبیر علی صاحب حامد علی صاحب مولوی محمد حسن صاحب امر تسر شیخ محمد صادق صاحب محمد افضل صاحب وکیل چودھری معراج دین صاحب ٹرین سے اترے معلوم ہوا کہ تو تعلیم یافتہ طبقہ کچھ رسمی استقبال کرنا چاہتا ہے حضرت والا نے گاڑی سے