ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
( نمبر 4 ) - فلاں رات خواب دیکھا کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم آرام میں ہیں - ایک صاحب اور ہیں جن سے نیاز مند نے بات چیت کی کہ نعت پڑھو - میں حضرت جبرئیل علیہ السلام ہوں - آپ حضرت میکائیل علیہ السلام ہیں کہ اتنے عرصہ مین آنکھ کھل گئی - طبیعت نہایت خوش تھی آکھیں ہر چند بند کرتا تھا اور سوگیا لیکن پھر کچھ نہیں دیکھا تعبیر کا خواستگار ہوں - جواب - مجملا اتنا ظاہر ہے کہ اچھا خواب ہے - باقی تفصیل تعبیری کی حاجت تو جب ہوتی ہے جب کوئی مقصود اس پر موقوف ہوتا خواب کوئی کمال یا مقصود نہیں کہ کوئی مقصود تعبیر موصوف ہے - خواب کے درپے نہ ہونا چاہئے - ( 148 ) ( ایک صاحب کا تحریری عرض حال جو حاضر خدمت ہیں ) ( حال ) مراقبہ اس امر کا کہ دل اللہ اللہ کر رہے اور میں سن رہا ہوں اکثر ہوتا رہا - ( تحقیق ) مگر ذکر لسانی اس کے ساتھ بھی رکھئے - ( حال ) اور تین ہزار اسم ذات دل میں خیال کے ساتھ ہوتا رہا ویسے بھی اٹھتے بیٹھتے یہی خیال رہا کرتا ہے - ( تحقیق ) نرا خیال بدوں ذکر لسانی جیسا اس عبارت خط کشیدہ میں دوقع پر لکھا ہے ترک کردیجئے ذکر لسانی کے ساتھ جس قدر بھی توجہ قلب سے ہوجاوے نافع ہے - ( حال ) شروع ذکر سے اکثر گریہ بے اختیار آجاتا ہے اور جی چاہتا ہے کہ خوب زور سے روؤں لیکن ضبط کیا جاتا ہے - ( تحقیق ) ضبط کی ضرورت نہیں - ( حال ) ابیات شوقیہ و فراقیہ سے بھی رونا آجاتا ہے بلکہ ہائے ہائے تو زور سے نکل ہی جاتا ہے - اعضارئیسہ سخت کمزور ہیں - ( تحقیق ) معالجہ طبیبہ ضروری ہے اور جہر و ضرب ترک کردینا بھی ضروری ہے - ( حال ) کسی نیک کیفیت اور حالت کے لئے جی چاہتا ہے بلکہ نہایت ہی حسرت ہوتی ہے کہ بہت سے بندگان خدا منزل مقصود کو پہنچ گئے اور جارہے ہیں - ( تحقیق ) وہ مقصو کیا چیز ہے تاکہ اس کی تعیین کے بعد اوروں کا وصول اور آپ کا