ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
سے زیادہ آراستہ ہے اس ڈبے باہر بلندی پر ایک بہت ہی خوشنما تختہ لگا ہوا ہے جس پر جلی قلم سے لکھا ہے کہ صرف مولوی محمد حسن صاحب کو ملاقات کی اجازت ہے اور کسی کو نہیں - اس خواب کے تین چار دن بعد ہی حضرت والا کے اس سفر سے مولوی محمد عرفان صاحب کو اس خواب کی عینی اور بالمشاہدہ تعبیر مل گئی اور جب حضرت والا سے یہ خواب بیان کیا گیا تو حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ یہ ان کے خلوص کا نتیجہ ہے اور یبٹ آباد کا موسم چونکہ نہایت خنک اور خوشگوار ہوتا ہے اس لئے ایبٹ آباد کو خواب میں دیکھا - امر تسر اسٹیشن پر مولانا محمد حسن صاحب امر تسری کی آمد غرض جب گاڑی اسٹیشن امر تسری پہنچ گئی اور ابھی رکنے بھی نہ پائی تھی کہ حضرت والا نے فرمایا کہ یہاں مولوی محمد حسن صاحب آتے ہوں گے گاڑی تلاش کریں گے کوئی صاحب ان کو دیکھ کر بلا لیں چنانچہ مولوی ظہور الحسن صاحب کو کھڑے کی سے مولوی محمد حسن صاحب نظر آ گئے مولوی صاحب نے بھی مولوی ظہور الحسن صاحب کو دیکھ لیا گاڑی نہ رکنے کی وجہ سے یہ ڈبہ آگے نکل گیا اور مولوی صاحب ممدوح تھوڑی مسافت قطع کر کے اس ڈبے تک پہنچ گئے جس میں حضرت اقدس رونق افروز تھے - ان کی مشاق نگاہیں جمال جہان افروز کی زیارت کو بے تاب ہو رہی تھیں - وہ دیوانہ وار حضرت کے ڈبے میں آگئے اور دست بوس ہوئے - مولوی مھمد حسن صاحب کو چونکہ اخفائے سفر کی تاکید پہنچ چکی تھی اس لئے وہ تنہا تھے - صرف ایک اجنبی زیر تربیت رفیق مولوی محمد یوسف صاحب ان کے ہمراہ تھے - جن سے مولوی صاحب موصوف نے ایک ٹوکری جس میں کچھ برف کچھ پھل اور چند میٹھے پانی کی بوتلیں تھی لے کر ان کو ڈبے کے باہر ہی رخصت کردیا اور خود حضرت والا کے ساتھ بقصد لاہور روانہ ہوگئے - جناب مولوی محمد حسن صاحب نے اس خیال سے کہ حضرت والا ڈیوڑھے درجے میں ہوں گے ڈیوڑھے درجے کا ٹکٹ لے رکھا تھا - لیکن حضرت والا اپنے قدیم معمول کے مطابق تیسرے ہی درجے میں تھے - مولوی صاحب ممدوح حضرت کے قریب آکر بیٹھ گئے ان کو جوش مسرت میں یہ بھی نہ معلوم ہوسکا کہ یہ تیسرا درجہ ہے جب لاہور گاڑی پہینچی تو ان کو اس کا علم ہوا اس وقت حضرت والا نہایت مسرو اور بشاش تھے اور