ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
شامل ہونا خدا تعالیٰ کی قبولیت پر منحصر ہے - ( والحمد للہ علی ذلک ) غرض سکندر آباد میں دنوں کے انتظار کے بعد اب گھنٹوں اور منٹوں کا انتظار کرنا پڑا - کیا کہوں اور جو کہوں گا وہ ہوگا سچ - واللہ بقول الحق وہ ایک منٹ کوہ ہمالیہ کی ماؤنٹ ایورست سے بھی زیادہ وزنی معلوم ہوتا تھا - ہاں اس وقت طول قیامت کا فلسفہ خوب سمجھ میں آیا - آنکھیں تھیں لائن کے آہنی پہیوں کے ساتھ سل گئی تھیں - اگر احیانا اٹھیں تو سنگل کے تختہ پر جا چپکیں -کان ریل کی سیٹی کے انتظار میں اس قدر محو تھے کہ دوسرے کے پکارنے کی آواز بھی سنائی نہ دیتی تھی - فرط مسرت اسی انتظار میں ناگہاں سیٹی سنائی دی اس اواز نے دلوں پر کیا اثر کیا اس کاجواب عارف رومی قدس سرہ دیتے ہیں - یا چو بانگ رعد ایام بہار میر ساند باغ راچندیں نگار یا چو بانگ صور اسرافیل شد مردہ رازاں زندگی تحویل شد یا چو بوئے یوسف لطیف میزند برجان یعقوب نحیف یا چو بوئے روضہ دار السلام سوئے عاصی میر سد بے انتقام یا زلیلی بشنود مجنوں کلام یار ساند دیس رامی راپیام اس آواز دل کش سے رگوں میں کون دوڑنے لگا - بیسیوں دل خوشی سے پھول گئے - بانسون اچھلمے لگے - جس قدر گاڑی نزدیک ہوتی جارہی تھی - بیتابی بڑھتی جارہی تھی - فرط خوشی سے پاوں میں لزرہ آگیا - آنکھوں نے تلاش کیا - ہاتھ اٹھے انگلیوں نے رہنمائی کی - وہ وہ کی آواز سے ایک شور بپا ہوگیا - لمبی نظریں کوتاہ ہوگئیں - ادب سے جھل گئیں - نہیں نہیں وہ بدروح بدروح کمال ناگہاں بر آمد ہوگیا - آنکھیں چندھیا گئیں - نظریں خیرہ ہو گئیں - یعنی وہ شہباز فضائے شریعت و دین وہ رہنمایئ دنیا و دین وہ شیر بیشہ معرفت ویقین وہ پیشوائے اصحاب حق الیقین - وہ شہسوار شاہراہ طریقت وہ سابق مضمار حقیقت - وہ خج گم گشتان بامون ضلالت - وہ واقف اسرار لدنی - وہ ماہر کلمات خفی وجلی غوث زماں