ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
یتخولنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالموعظہ مخافۃ السامہ مزاج اور خوش طبعی حسنہ سے دل بہلاتے ہمارے ہر رنگ میں ( بشرطیکہ خلاف شریعت نہ ہوتا ) آپ شریک ہوجاتے اگر ہم دنیاوی معاملات میں گفتگو کرتے تو شریک - گزشتہ لوگوں کے قصے اور کہانیاں کہتے تو شریک - غرض ہر طرح سے ہماری دل بہلائی اور دلجوئی فرماتے - اسی طرح آپ کی مجلس شریف میں بھی ہر طرح کے مزاکرے و مکالمے ہوتے تھے - سب ہی قسم کی باتیں ہوتھیں - ہر بات میں شرکت تھی لیکن دائرہ شریعت سے ایک انچ ہٹنا محال تھا - اس سفر میں اٹھ بجے صبح اس قسم کی مجلس میں رونق افروزی ہوتی تھی - بجز ارشادات ولدلپذیر و لطائف علمی وہ دیگر اقسام کی گفتگو کے اور کوئی کام نہ ہوتا تھا - اس کے بعد خاصہ تناول فرمایا کرتے تھے - خطوط کا جواب ظہر کی نماز کے بعد پھر مجلس افروزی ہوتی تھی - لیکن اس کے ساتھ ڈاک کا جواب بھی لکھا جاتا تھا اور مختلف قسم کے مکالمات بھی ہوا کرتے تھے لیکن نہایت دلچسپ ادھر ڈال کا جواب بھی مکمل مطائبات اور حکایات بھی مکمل - ہر شخص کے سوال کا جواب بھی مکمل - پھر لطف یہ کہ قلم چل رہا ہے - تحریر جاری ہے تقریر جاری ہے - تامل اور سوچنے کا موقع نہیں سب چیزیں فی البدیہہ اور بالا رتجال جاری ہیں - دیکھنے والوں کو تعجب ہوتا تھا - طالب علمی کے زمانہ میں سنا کرتے تھے کہ مولان عبد الحکیم سیا لکوٹی قدس سرہ جامع النظرین تھے ایک جانب تدریس جاری رہتی - دوسری جانب تالیف - مگر یہاں آنکھوں سے مشاہدہ کرلیا - شنیدہ کے بود مانند دیدہ - خطوط بھی ایک نہیں دو نہیں چار نہیں ایک اچھا خاصا بنڈل - پھر مختلف طبائع کے خطوط مخلتف سوالات مختلف حالات اس میں درج ہوتے ہیں جو لازما انہیں خصوصیات کے لحاظ سے قلب پر مختلف اثرات ڈالنے والے - کسی سے قبض و انقباض - کسے سے بسط وانبساط کسی سے رنج کسی سے فرحت - مگر یہاں اتنی گیرائی اور وسعت تھی کہ ان چیزوں کا پت بھہ نہ لگتا تھا - بھلا بحر بے پایاں میں برگ وکاہ چہ حقیقت دارد - اور ان خطوط میں سب سے اہم وہ خطوط ہوتے تھے اور تعداد بھی انہی کی زیادہ ہوتی تھی جو مریدین سالکین کے لکھے ہوئے ہوتھے تھے جس میں ان کے سلوک کے واقعات اور حالات اور جوان پر وارداتیں ہوتی تھیں - یا ان کی حالتوں میں جو تغیرات نمودار ہوتے تھے درج ہوتے تھے کیونکہ ان لوگوں کی تربیت بذریعہ خطوط ہوتی ہے - ان کی ہر حالت کو سمجھنا ان کے