ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
گیا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ حضرت والا کو تکلیف ہو رہی ہے اور لوگ ہیں کہ نہیں مانتے اور نہ کچھ سنتے ہیں یہ بھی کوئی انسانیت اور تہذیب ہے - منتظم نرم نہیں ہوسکتا اس کے بعد ارشاد ہوا کہ دیکھئے جس کے سپرد انتظام ہوتا ہے اس کو سختی کرنا ہی پڑتی ہے بغیر اس کے کام نہیں چلتا جو لوگ مجھ کو سخت کہتے ہیں اب دیکھیں حقیقت میں میں سخت ہوں یانرم حالانکہ حافظ صاحب بیچارے بہت نرم ہیں لیکن انتظام کے لئے ان کو سختی کرنا پڑ رہی ہے - کوئی اجنبی آدمی اگر دیکھے تو اس کو تعجب ہوگا کہ جس کی نسبت مشہور ہے کہ بہت سخت ہے کتنا نرم ہے اور جو نرم ہیں وہ سختی کر رہے ہیں - بات یہ ہے جب تک میں تھانہ بھون میں ہوں وہاں کے انتظام اور کام کا تعلق مجھ سے ہے اگر میں سختی نہ کروں تو کچھ بھی کام نہ کر سکوں اور یہاں ملنا ملانا یہی کام ہے - اس لئے سختی کی ضرورت نہیں نرم ہوں اور ناظم صاحب چونکہ یہاں کے منتظم ہیں - اس لئے وہ یہاں بہت سخت معلوم ہوتے ہیں - غرض کہ مسجد سے نکل کر باہر تشریف لائے تھوڑے ہی فاصلے پر موٹر کھڑی تھی - سوار ہو کر حکیم خلیل احمد صاحب کے یہاں ہوتے ہوئے حامد علی صاحب کے مکان پر تشریف لے آئے جہاں پردے کا انتظام کر کے مردانہ حصہ علیحدہ کر لیا گیا تھا - زائرین وہاں بھی پہچ گئے - اس مکان کے قریب ہی ایک بی بی صاحبہ رہتی ہیں حضرت بیعت بھی ہیں - ان کی پر خلوص درخواست پر تھوڑی دیر کے لئے ان کے مکان کو بھی اعزاز بخشا وہاں سے آکت کچھ دیر زائرین کو زیارت سے مشرف فرمایا - مجمع یہں زیادہ نہیں تھا - اس کی وجہ یہ تھی کہ اکثر لوگ یہ سمھ کر لوٹ گئے تھے کہ زنانہ مکان ہے اس میں باریابی نہیں ہوسکتی - اب اسٹشین ہی پر ملاقات ہوسکے گی - ان لوٹنے والوں کو جو راستے میں ملا اس کو ہی یہی کہہ کر لوٹا لے گئے - اب حضرت والا کو ذرا سکون ملا - تفریح کے طور پر مخلتف امور کا تذکرہ رہا - مخلصین کے ذوق و شوق ان کے مصافحے اور جناب ناظم صاحب کے حسن انتظام وغیرہ کا ذکر فرماتے رہے - مولوی ظہور الحسن صاحب معین المدرسین مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور کے استفسار پر