ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
مسرور تھے - اور ان کی مسرت کی کوئی انتہا نہ تھی شرکاء میں صرف حکیم عبد المعید صاحب اور حکیم حافظ عبد المجید صاحب اور حضرت والا کے ہمراہیوں کے سوا کوئی دوسرا نہ تھا - غرض یہ دعوت بڑے لطف وکیف کے ساتھ ختم ہوئی اور دس بجے شب کے قریب واپسی ہوئی - لکھنؤ سے روانگی صبح کو 20 ستمبر تھی - منگل کا دن اور چو بیسویں رجب - ایک دن پہلے ہی سے روناگی کے سب انتظامات کر لئے گئے تھے - اسباب باندھ کر ایک جگہ رکھ لیا گیا تھا - اور جب صبح ہوئی اور بعد نماز فجر خادم حاضر ہوا تو دیکھا سب سامانا تیار ہے اور دروازے پر مستاقین کا ایک بہت بڑا مجمع موجود ہے - میں نے قبل سے ایک شکرم اسباب لے جانے لے لئے کرایہ پر کرلی تھی جو وقت پر آگئی اور کل اسباب اس پر رکھا گیا اور حاجی عبد الستارصاحب مع عبد المجید اس پر سوار ہو کر اسٹیشن رونہ ہوگئے اسباب کے تلوار نے محصول ادا کرنے اور پلیٹ فارم پر اس کو لے جانے کے لئے ایک مخلص خاص کو شکرم کے ساتھ روانہ کردیا تھا جنہوں نے اسٹیشن پنچ کر اسباب تلوایا - خدا کے فضل سے اسباب اس سے زیادہ نہیں نکلا جس قدر ٹکٹوں کے حساب سے ہونا چاہئے تھا - میں نے ہمرا ہی میں تھانہ بھون چلنے کے لئے ایک روز قبل سے اجازت حاصل کرلی تھی - اور کل ٹکٹ بھی ایک روز پہلے سے امین الدولہ پارک لکھنؤ کے ٹکٹ گھر سے لے لئے تھے - ناشتے کے لئے دو درخواستیں تھی ایک مولوی محمد حسن صاحب کی اور ایک اس خادم کی - حضرت والا نے ارشاد فرمایا ایک وقت کے لئے مولوی محمد حسن صاحب ساتھ کردیں اور ایک وقت کے لئے مجھے اجازت عطاہوئی - چنانچہ ایسا ہی کیا گیا - زیارت و ملاقات کے لئے مجمع کثیر گاڑی چھٹنے سے ڈیڑھ گھنٹہ قبل جناب سید اعزاز رسول صاحب ام ال اے تعلقدار سندیلہ کا موٹر لے کر یہ خادم حاضر ہوگیا تھا پہلے کل مستورات اور مولوی جمیل احمد صاحب اسٹیشن روانہ ہوگئے اس وقت حضرت والا سے عرض کیا گیا کہ ایک مجمع کا مجمع دروازے پر