ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
انور کی زیارت کرتے ہی تمام شکوک رفع ہوگئے - اور عقائد کی اصلاح ہوگئی - اب انہوں نے حضرت والا کے مواعظ کا مطالعہ شروع کردیا ہے - مکاتبت بھی ہونے لگی ہے اور معاصی سے توبہ کر کے داڑھی بھی رکھ لی ہے - یہ ہیں وہ اثرات جو خاصان خدا کی مقدس صحبت ان کی بابرکت مجلس اور ان کی زیارت سے بغیر ان کے ارادے اور قصد کے ظاہر ہوتے ہیں - اہل طلب کے قلوب کی بہ یک نظر اصلاح ہوجاتی ہے اور ان کو پہلے ہی جام میں وہ کیف حاصل ہوجاتا ہے جو برسوں کی بادہ نوشی میں بھی ممکن نہیں اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے کیا سے کیا ہوجاتے ہیں وصل اول دور بزم میں آخر رنگ عیش دیکھ شیشہ ہے پاش پاش سا جام ہے چور چور سا لدھیانہ اسٹیشن پر اب گاڑی جالندھر اسٹیشن سے روانہ ہوچکی ہے - اور حضرت والا اپنے خادموں پر خلوص عقیدت مندوں اور محبت رکھنے والوں کی جزبان کااثر لیتے ہوئے اپنے ہمراہیوں سے اس کا تذکرہ فرماتے رہے - یہاں تک کہ گاڑی لدھیانہ اسٹیشن پر پہنچی - مفتی محمد نعیم صاحب صدر کانگریسی کمیٹی لدھیانہ کو حضرت والا کی تشریف آوری کی اطلاع ہو چکی تھی - انہوں نے عام اطلاع کردی تھی اور ایسا انتظام کردیا تھا کہ لدھیانہ اسٹیشن کا پلیٹ فارم زائرین ہی زائرین سے بھرا ہوا معلوم ہوتا تھا - ہر شخص بیتا بانہ زیارت کے لئے دوڑ راہا تھا - قریب پہنچے کے لئے ایک دوسرے پر پیش قدمی کرتا تھا - ان عقیدت مندوں کے جذبان کا عجیب عالم تھا جو بڑھتا جارہا تھا - حضرت والا ہی تسیرے درجے کو ڈبے میں جلوہ افروز تھے - متفی محمد نعیم صاحب دیگر منتظمین اور تمام مخلص احباب نے عرض کیا حضور والا چند منٹ کے لئے گاڑی کے باہر تشریف لے آئیں تاکہ زائرین اطمینان سے زیارت اور مصافحہ کرسکیں مگر حضرت والا نے اس کو منظور نہیں فرمایا - خیال تھا کہ اگر باہر آئیں تو اس ہجوم سے پیچا چھڑانا مشکل ہوگا - یہاں تک کہ گاڑی روانہ ہوجائے گی - یہ لوگ خوشامد اور روکنے کے لئے ہر امکانی کوشش کریں گے اور تمام انتظام سفر بے کار ہوجائے گا - دریافت سے معلوم ہوا کہ ان حضرات کا ارادہ بھی یہی تھا غرض حضرت والا گاڑی ہی میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو مصافحے سے سر فراز فرماتے رہے - قریب