ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
رہیں - اس کا اہتمام مولوی جمیل احمد صاحب اور ان کی اہلیہ کے ذمہ تھا - یہاں دونوں پیراتی صاحبہ مدظہلما کے تشریف لانے کی وجہ سے مستورات کا اس قدر ہجوم تھا جو بیان سے باہر ہے - سڑک تک اکے فانگے کھڑے رہتے تھے - مسافروں کو چلنے کی دقت ہوتی تھی ڈویوں پر ڈولیاں آتی تھیں - کانپور سے روانگی سہ شنبہ 17 رجب 1357 ھ کو نماز فجر کے بعد ہی واپسی ہوئی ایک چھوٹے موٹر پر مستورات تھیں اور اسی موٹر کے اگلے حصے میں مولوی جمیل احمد صاھب بھی تھے اور بڑے موٹر پر حضرت اقدس مع جناب حاجی دلداد خاں صاحب اور مولوی عبد الحلیم صاحب کے رونق افروز تھے اور اس خادم کو بھی اسی موٹر پر ساتھ چلنے کی اجازت جناب دلداد خان صاحب کی خواہش پر مل گئی تھی - جناب پیرانی صاحبہ مدظلہما بغرض علاج کانپور میں رہ گئیں جو حضرت والا کے تھانہ بھون پہنچے کے بعد واپس تھانہ بھون پہنچی - آج پیدل مشی نہیں کی گئی اور نہ کہیں راستے میں ذرا دیر کے لئے موٹر ٹھہرایا گیا - براہ راست لکھنو روانگی ہوگئی تقریبا پونے آٹھ بجے صبح کے موٹر لکھنو پہنچ گئی - لکھنو پہنچتے ہی حضرت والا کے مزاج اقدس میں جو اضمحلال پیدا ہوگیا تھا وہ بحمد الہ رفع ہوگیا اور دیکھا تو خدا کے فضل سے کانپور روانہ ہونے سے پہلے طبیعت میں جو شگفتگی اور انبساط تھا وہ موجود ہے - اسی دن مولوی جمیل احمد صاحب جناب حکیم شفاء الملک سے ان کے دولت کدے پر ملے اور تاریخ روانگی مقرر فرمادینے کی خواہش ظاہر کی جناب حکیم صاحب نے 24 رجب 1357 ھ مطابق 10 ستمبر 1938ء مقرر فرمادی - اہل لکھنو کو علم ہوگیا کہ حضرت والا کا قیام اب ایک ہفتہ سے زیادہ نہیں رہ سکتا بہت بے چین ہوگئے - وہ اس خیال میں تھے کہ صحت کے بعد حضرت اقدس ابھی تھوڑے دن لکھنو میں قیام فرمائیں گے - وہ لوگ جو ابھی تک حضرت والا کی زیارت کے لئے با وجود شوق کے اس وجہ سے نہیں آسکتے تھے کہ صحت کے بعد جب اطمینان سے قیام ہوگا اور عام ملاقات کی جازت ہوگی زیارت کرلیں گے اس خبر کو سن کر بے تاب ہوگئے - اور وہ حضرات بھی جن کو