ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
درخواست کی تھی ) میں - دوسرا وعظ بتاریخ 27 ذی الحجہ 1341 ھ حضرت مولانا الحاج الحافظ محمد احمد صاحب مدظلہ مفتی عدالت العالیہ کی استداعا پر مدرسہ نظامیہ میں یہ وعظ رات کے وقت ہوا تھا اور تقریبا پانچ گھنٹوں میں ختم ہوا - لوگ ابھی زیادتی کے متمنی تھے - اس وعظ میں شریعت کے لباس میں جو معارف اور طائف بیان ہوئے ان کے لکھنے سے قلم قاصر ہے - ناظرین خود تھوڑی دیر میں ملاحظہ فرمالیں گے - پھر یہ نہیں عام رویہ کے تحت سامعین کی تفنن کا لحاظ رکھا جائے بلکہ وہ وعظ فرمایا جاتا ہے جس کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے - حیدر آباد میں اسی قسم کے وعظ کی ضرورت تھی - حضرت کی یہ عادت مستمرہ ہے کہ مضامین میں سامعین کے مذاق کے پابند نہیں ہوتے اور نہ فرمائشی مضامین بیان فرماتے ہیں - علاوہ اور قبائح اور فتن کے جو اس سے پیدا ہوسکتے ہیں فرماتے ہیں - یہ تو مریض کی فرمائش ہوئی کہ طبیب صاحب اس کے واسطے فلاں نسخہ تجویز کریں - اسی طرح وقت مقرر کردہ کی پابندی نہیں فرماتے اور جہاں کہیں وقت مقرر کیا جاتا ہے وہاں وعظ ہی نہیں فرماتے - کیونکہ طبیب جس قدر وقت مناسب سمجھتا ہے دوائی استعمال کرتا ہے - مریض کی فرمائش خود میرض کی ہلاکت کا باعث ہے - ہاں یہ طبیب کا فریضہ ہے کہ مریض کو اتنی دیر تک دلبرداشتہ نہ ہونے دیں اور اگر وہ اکتا جاتا ہے تو وہ تدابیر اختیار کرے جس سے وہ نہ اکتائے - اسی طرھ اور واعظوں کی شرکت میں بھی وعظ نہیں فرماتے ہیں - مضامین اکثر مختلف ہوجاتے ہیں -واعظین سب ایک عقیدہ کے نہیں ہوتے - اکثر رد و تردید کی نوبت پہنچتی ہے جس سے بجائے اصلاح کے لوگوں کے خیالات اور زیادہ خراب ہوتے ہیں اور اہل علم کی بے وقعتی علیحدہ پھر بعض اوقات تو وہیں بڑے بڑے فساد ہوجاتے ہیں پولیس جاوڑی جانے کی نوبت آتی ہے اور اس قسم کے واعظوں میں لوگوں کی دلچسپی صرف اس قدر ہوتی ہے کہ مختلف واعظوں کے نمونے اور بانگیاں دیکھنا چاہتے ہیں اور پھر ہر ایک واعظ کی نقلیں اتارتے ہیں من مانے مقابلے اور فقرے کستے ہیں اختلاف سے احتراز تیسرا وعظ مدرسہ انوار الاسلام نام پلی میں 4 محرم الحرام 42 ھ کو اہوا تھا اور اس وعظ کو پہلے