ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
جواب - جن امور دینیہ میں اتباع کا التزام کیا تھا ان کا تو کہیں نام بھی نہیں آتا اور جن امور سے نہ میرا تعلق نہ تجربہ جو مشہورہ کے لئے کافی ہوا اس میں میرا تباع چاہا جاتا ہے یہ جور عظیم ہے - احقر نے عرض کیا کہ برکت کے لئے اگر ہوچھ لیا جاوے تو کی حرج ہے - فرمایا کہ جناب عوام نے عقبدوں کو بہت خراب کر رکھا ہے وہ برکت کی نیت سے نہیں پوچھتے بلکہ سمجھتے ہیں کہ انکشاف ہوتا ہے اور جو یہ لکھ دیں گے وہی ضرور بہتر ہوگا غلطی ہوہی نہیں سکتی - یہ تو نبی سے بھی بڑھا دیا - صحابہ سب سمجھتے تھے کہ نبی دینوی امور غلطی ہوسکتی ہے عوام نے بہت غلو کر رکھا ہے - عقیدہ میں - عوام میں وہ بھی داخل ہیں جو پڑھے لکھے ہیں لیکن انہیں صحبت میں رہنے کا اتفاق نہیں ہوا - 11 رجب المرجب 34 ہجری ( 146 ) ایک خط - رسالہ الامدار میں جوکہ پہلی جلد ماہ رجب المرجب سال نئے کے صفحہ بعنوان مصائب کے علل سمجھنے میں اسباب پرستوں کی کوتاہی نظری اگر یہ بات تسلیم کی جاتی ہے کہ ہر مصیبت جو نازم ہوتی ہے اس کا سبب اصلی جرائم اور معاصی ہوتے ہیں تو میری سمجھ میں ایک بات نہیں آتی کہ معصوم بچے بھی سخت سخت تکالیف میں مبتلا ہوتے ہیں - انہوں نے کون سے جرم اور گناہ کئے ہیں ہر انسان کے لئے مصیبت اسی کی ذات خاص کے لئے ہے کیونکہ ہر آدمی اپنے اعمال کا ذمہ دار ہے لہذا مصیبت جس پر پڑی اسی ہی کی روح و جسم کو تکلیف ہوئی یہاں پر یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ معصوم بچے جو طرح طرح کے امراض میں مبتلا ہوں اس سے خدا کو ان کے والدین کو روحی تکلیف دینا مراد ہے - جواب - السلام علیکم - بعض مضامین میرے لمبے مضامین میں سے مخلص کر کے شائع کرائے جاتے ہیں - ممکن ہے کہ پورے مضمون میں اس کی پوری بحث ہو اور اگر خاص اس مضمون میں نہ ہو تو میری تالیفات کے دوسرے مواقع پر اس کی تصریح موجود ہے - اس کا حاصل عرض کرتا ہوں مصائب کا معاصی سے سبب ہونا یہ تمام مصائب کے لئے نہیں بلکہ حقیقی مصائب کے لئے ہے - کیونکہ ایک صوری مصیبت ہوتی ہے جیسا کسی معشوق کا کسی عاشق کو مصائب کے لئے ہے - کیونکہ ایک صوری مصیبت ہوتی ہے جیسا کسی معشوق کا کسی عاشق کو زور سے آغوش میں دبا لینا جس سے اس کی ہڈی پسلی بھی ٹوٹنے لگے - یہ صورت مصیبت