ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
حاصل ہوا اس کی کیفیت وہ خود ہی بیان کر سکتے ہیں - مجھ سے نہ ان کے جزبان کے صحیح ترجمانی ہوسکتی ہے اور نہ میرے قلم سے ان کے پر ذوق الفاظ ادا ہوسکتے ہیں - ان کے زمانہ قیام میں ان کے خیالات ان کے احساسات ان کے جذبات اور کیفیات اور مخلتف سوالات کا اظہار حضرت والا سے کیا گیا اور حضرت والا کے جوابات اور ملفوظات کی ان سے ترجمانی کی گئی اس سے جو ان کو فوائد حاصل ہوئے اور مفید نتائج مترتب ہوئے اوہ حیطئہ تحریر میں نہیں آسکتے - نہ شیخ فاروق احمد صاحب ہی اس وقت موجود ہیں جن سے یہ کام لیا جاتا - سہانپور میں ورود مسعود غرض جناب مولوی شبیر علی صاحب اور شیخ فاروق احمد صاحب حضرت ولا کے ہمرا تھانہ بھون سے سہسرن پور روانہ ہوئے اس کا شروع ہی سے انتظام کیا گیا تھا کہ حضور والای کی تشریف آوری کی خبر عام نہ ہونے پائے - اس لئے اسٹیشن پر پہنچتی ہی حضرت اقدس اپنے بھتیجے حامد علی صاحب اور محمود ولی صاحب کے ہمرا اسٹیشن پر استقبال کے لئے موجود تھے مع اپنے دونوں ہمرایہوں کے موٹر میں بیٹھ کر برارست حامد علی صاحب کے مکان پر تشریف لے گئے - مدرسہ عربیہ مظاہر العلوم میں رونق افروزی وہاں سے محمود علی صاحب کے مکان پر ہوتے ہوئے مدرسہ مظاہر العلوم قدیم میں قدم رنجہ فرمایا - حضور والا کا یک بیک بغیر اطلاع وہاں پہنچ جانا ایک عجیب حیرت افزا اور سرپا مست منظر تھا - یکبارگی تمام مدرسہ شوق زیارت میں بے تاب ہو کر حضور کے گرد جمع ہوگیا - جس نے سنا وہ والہانہ انداز سے دوڑتا ہوا آیا - معلوم ہوتا تھا کہ کوئی پوشیدہ مقناطیسی کشش کار فرماہے - حضرت اقدس کے مجاز طریقت جناب مولوی اسعد اللہ صاحب مدرس مدرسہ مظاہر العلوم کا بیان ہے کہ وفور شوق سے دوڑنے والے حضرات میں معتد یہ حصہ ان حضرات کا تھا جو حضرت والا کے سیاسی مسلک کے مخالف ہیں - مگر ان کا طرز عمل بتارہا تھا کہ وہ حضرت اقدس کی زیارت اور دست بوسی کے اشتیاق واحترام میں کسی مخلس سے پیچھے نہیں ہیں - غرض آنا فنا مشتاقان زیارت کا اس قدر ہجوم ہوگیا کہ مدرسہ قدیم کی عمارت نا کافی ثابت ہونے لگی اور یہ حالت تو جب تھی کہ حضرت والا نے قدم رنجہ فرمانے کی خبر کو مخفی رکھا گیا