ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
آئے وہ تحریر فرمایئے اس وجہ سے کہ میں آپ ہی کا ہوں اور برائی بھلائی بڑوں ہی کی طرف منسوب ہوتی ہے - میری دینی اور دنیاوی حالت کو اور یہ کہ وہ فرائض مجھ سے ادا ہوں گے یا نہیں خیال فرما کر رائے سے مطلع فرمایئے - ضمیمہ - یہ صاحب ایک مدرسہ میں مدرس ہیں - ( جواب ) - جس امر میں مشورہ لیا ہے اولا تو امر عظیم میں مشورہ دینا عظماء ہی کا کام ہے حضرت مولانا سلمہ ہوتے تو وہ اس کے تھے - اب اپنے مجمع میں مولانا رائے پوری ہیں جن کے قلب کو بابرکت کہا جاسکتا ہے وہاں رجوع فرمانا مناسب ہے باقی جو اپنے قلب کی کیفیت اس مضمون کے پڑھنے کے وقت ہوئی وہ بھی عرض کئے دیتا ہوں حسب الحکم ہے - وہ یہ کہ قلب اس سے اباء کرتا ہے خواہ یہ ابا وجدانی ہوں یا اس لئے ہوکہ قضا امر خطیر ہے اور اس کے اختیار کرنے پر کوئی مجبور واضطرار ہے نہیں نہ تو کسی کے اکراہ سے اور نہ اس سے کہ دوسرے وجوہ معاش بند ہیں نیز چند روز کے لئے اور بھی بدنامی ہے لوگ کہیں گے روپیہ کی طمع میں ایک نوکری یا ایک کام کو چھوڑ کر دوسری جگہ چلے گئے - یہ معاملہ تجزیہ تنخواہ کا بھی شرح صدر کے ساتھ سمجھ میں نہیں آیا گو تاویلیں ذہن میں آتی ہیں ( 187 ) مضمون - گرامی نامہ شرف صدوع لایا سر فراز فرمایا - ذکر وشغل تو فقیر نے کوئی ایک ماہسے شروع کر رکھا ہے - بعد نماز تہجد ایک تسبیح الخ وغیرہ من الوظائف مزید بر آں جو مبارک چیز ان تمام اعمال کی محرک ہے اعنی حضور والا کا تصور اس سے بہت کم غافل ہوتا ہوں اور بخدا یہی ایک وہ چیز ہے جس سے میرے بہت سے بے ہودہ خیالات کا ازالہ ہوگیا ہے اور بندہ بہت کچھ فائدہ محسوص کرتا ہے - ان تمام فوائد کو دیکھتے ہوئے یقین ہوتا ہے کہ آنجناب کا اپنی عدم اہلیت کا عذر تحریر فرمانا لا محالہ کسر نفسی پر مبنی ہے - خدا کی قسم حضور والا کے اس عذر سے اس حلقہ بگوز کے دل میں آنحضور کی وقعت پہلے بہت زیادہ ہوگئی ہے اور بلا شبہ حضرت صاحب اس مضمون کے مصداق ہیں - آنکس کہ بد اندو بداند کہ نہ داند اسپ خرد از گنبد گرداں بہبہاند اور میں تو کہتا ہوں کہ جنید و شبلی بھی حضور ہی جیسے ہوں گے - حضور کو اختیار ہے چاہے اس نا مراد کو اپنی غلامی میں قبول فرماویں یا نہ فرماویں عاجز تو جناب کے مبارک قدموں کو کبھی موڑنے کا نہیں - اگر کوہ جنبد نہ جنبد فقیر یہ خادم تو حضور کا ہوچکا اور اب تو اگر کسی نے بندہ