ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
اس سفر کی ضرورت کو بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ میں تھانہ بھون میں ضروری انتظامات تو سب کر آیا ہوں مگر عام اطلار وہاں بھی نہیں ہوئی - اعزہ میں سے جن کو اطلاع ہوگئی تھی ان میں سے بعض مستورات کل آگئیں - کہنے لگیں کہ آپ نے بہت لمبے لمبے سفر کئے ہیں لیکن تشویش نہیں ہوتی تھی اور اس سفر سے تو دل بھر بھر آتا ہے - اس تذکرے سے حضرت والا سے عقیدت و محبت رکھنے والے جو وہاں موجود تھے بے چین ہوگئے - اور دل ہی دل میں حضرت کی صحت وعافیت اور بخیریت واپس آنے کی دعائیں مانگنے لگے - اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ان شاء اللہ آئندہ جمعہ لاہور سے لوٹ کر تھانہ بھون ہی میں پڑھنے کا ارادہ ہے - اس لئے سفر شنبہ کو شروع کیا ہے - مولوی ظہور الحسن ساحب بے بےتاب ہوکر ارادہ کرلیا کہ مجھ کو بھی حضرت کی معیت میں جانا چاہئے لیکن تردد یہ تھا کہ کہیں حضرت والا کے مصالح کے خلاف نہ ہو اور میزبان پر میرا کوئی بار نہ پڑے کیونکہ عموما ایسا شخص جو مہمان کے ہمراہیوں کو علیحدہ انتظام کی اجازت دے دے کم حوصلہ سمجھا جاتا ہے - اول تو اس کی کم آمید ہوتی ہے کہ وہ ایسی اجازت دیدے - ایسی حالت میں عموم میزبان کو تکلیف ہوتی ہے اور حضرت والا اس کا جس قدر اہتمام فرماتے ہیں اس کی کم از کم میرے علم وخیال میں فی زماننا کوئی نظیر نہیں مل سکتی - مولوی ظہور الحسن صاحب اسی خیال میں تھے کہ حضرت والا کھانا تناول فرمانے کے لئے اندر تشریف لے گئے اس کے بعد کچھ دیر آرام فرمایا اور یہ طے ہوا کہ ایک بجے اسٹیشن پر روانگی ہوگی اور اسٹیشن ہی پر نماز ظہر پڑھی جائے گی - اب حاضرین سب اپنے اپنے مکانوں پر واپس گئے اور حضرت والا مع اپنے ہمراہیوں کے ایک بجے اسٹیشن پر پہنچ گئے اور وہیں اسٹیشن کی مسجد میں نماز ادا کی - مولوی جمیل الحسن صاحب خلف حافظ عنایت علی صاحب لودھیانوی نے مولوی ظہور الحسن صاحب سے مشورہ لیا کہ میں حضرت والا کے سفر کی اطلاع تار سے اپنے والد صاحب کو لودھیانہ دیدوں - مولوی صاحب ممدوح نے حضرت والا کی راحت اور مصلحت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کو اس ارادے سے منع کیا - اسٹیشن پر ہینچ کر جناب مولوی ولی محمد صاحب بٹالوی ( مدرسہ زیر رخصت مدرسہ مظاہر العلوم سہانپور ) حال ناظم مدرسہ محمد یہ رنگون نے اپنے اور مولوی ظہور الحسن صاحب نیز