ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
سامنے تھوڑے دیر ٹھہر کر مسجد و دار الطلبہ کی تکمیل اور مدرسہ کی ترقی کے لئے دعا فرمائی - مجس کھچا کھچ بھری ہوتی تھی اور آنے والے تھے کہ برابر آریے تھے - جناب مولوی شبر علی صاحب مع چند مدسین مدرسہ کے مجسد کے شمانی جانب مشورہ کر رہے تھے کہ کونسی گاڑی لاہور جانے کے لئے مناسب ہوگی - حضرت والا نے جناب مولوی شبیر علی صاحب سے فرمایا کہ بھائی جو رائے طے ہوجائے مجھے الطاع کردو - اگرچہ اہل مدرسہ کی یہی خواہش تھی کہ کوئی ایسی گاڑی تجویز کی جائے کہ یہاں زیادہ قیام کا موقع مل سکے اور ایسی گاڑی بعد مغرب ہی کی ہوسکتی تھی اور اس میں یہ بھی نفع تھا کہ اس وقت گرمی بھی کم ہوگی - لیکن چونکہ اس گاڑی میں ہجوم بہت ہوتا ہے دوسرے لاہور پہلی گاڑی سے آنے کی اطلاع دی جاچکی تھی اگرچہ بعض حضرات کی رائے ہوئی کہ تار دے دیا جائے لیکن ایک انتظام کے بعد اس کے تغیر میں منتظمین کو تکلیف ہی ہوتی ہے اس لئے یہی طے ہوا کہ دو بجے دن ہی کی گاڑی سے سفر کیا جائے - چنانچہ مولوی شبر علی صاحب حضرت والا کو اطلاع کردی کہ دوپہر کو روانگی ہو گی - حضرت والا نے یہ سن کر فرمایا کہ بہتر آرام تسلیم وانقیاد ہی میں ہے - دعا ختم ہوچکی تھی - وقت روناگی کا بھی تعین ہوچکا تھا - تھوڑی دیر تعمیر کی تعریف اور اس کے متعلق کچھ باتیں ہوتی رہیں پھر وہاں سے واپسی کا قصد فرمایا اس درمیان میں وہ طلباء اور وہ اصحاب سہارنپور جن کو بعد میں خبر ہوئی زیارت کے لئے پہنچ چکے تھے اور منتظر تھے کہ حضرت والا مسجد سے باہر تشریف لائیں تو مصافحہ کریں - مجمع کی زیادتی کو دیکھ کر جناب ناظم صاحب کو خیال ہوا کہ باہر آنے میں یقینا تکلیف ہوگی حضرت والا کو تکلیف سے بچانے کے لئے محراب سے لے کر مسجد کے درمانی دروازے تک حضرت والا کے لئے ایک راستہ بنالیا اور دونوں طرف اپنے رفقاء کو کھڑا کر کے ہدایت کردی کہ درمیان میں کوئی مصافحہ وغیرہ کے لئے نہ آنے پائے اور خود بھی حضرت والا کے قریب قریب رہے لیکن جو لوگ دیر سے مصافحے کے منتظر کھڑے تھے ان سے کب صبر ہوسکتا تھا جبکہ اس عمل میں غلو سے کام لیا جاتا ہے - نتیجہ یہ ہوا کہ بہت سے حضرات نے اس راستے میں حائل ہوکر مصافحے کیا - ناظم صاحب نے لوگوں کو منع کرنا چاہا مگر حضرت نے فرمایا کہ روکئے نہیں جانے دیجئے عرض کیا