ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
بھی خارج از ایمان نہیں جانتا بلکہ اگر ان میں سے کوئی صاحب مجھ کو راہ راست دکھا سکیں توبہ شکر گزاری ان سے ہدایت کا طلبگار ہے مجھ کو اگر صرف تفریح مقصود ہوتی تو کیوں نہ دہلی کے کسی عالم سے کرتا - رسول اور صحابہ رسول کا یہ مسلک تھا کہ اگر کوئی تفریحا بھی پوچھتا تھا تو جواب ایسا مدلل دیتے تھے کہ وہ ہدایت پا جاتا تھا افسوس کہ آپ اصلی طالب کو بھی نہیں بتاتے یاد کیجئے واقعہ خلیفہ ثانی صاحب کے اسلام لانے کا الخ - جواب - السلام علیکم ورحمتہ اللہ - اپنے رائے قائم کرنے میں بہت جلدی کی - عدم تدبیر سے بہت سے مضامین آپ کے خط میں از قبیل زوائد بھی ہیں - ان کا جواب تو غیر ضروری ہے ہاں بعض اجزاء کے جواب کو نافع سمجھ کر عرض کرتا ہوں اگر آپ غور سے کام لیں گے آپ کے تمام خط سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ جو پائے حق ہیں سو میں اس پر آپ کو مبارکباد دیتا ہوں مگر ہر شے کی ایک خاص ترتیب ہوتی ہے حق میں بھی دو جزو ہیں - اصول و فروع - اصول مقدم اور مبتوع اور فروع موخر اور تابع ہوتے ہیں جو امور آپ نے دریافت فرمائے ہیں وہ فروع میں سے ہیں آپ پہلے اصول کی تحقیق کیجئے اندازہ اور فیصلہ حق کا اس سے ہوگا اگر یہ بات آپ کی سمجھ میں اگی ہوتو میں آپ کو ایسے شخص کا پتہ بتلاؤں جس سے آپ کو اس تحقیق میں مدد ملے ورنہ اختیار ہے - بعد کو پھر انہیں صاحب کا خط آیا جو معہ جواب درج ذیل ہے - ایک تیسرا کارڈ بھی آیا جس میں شیعوں کی ردکی ایک کتاب کی بابت لکھا تھا کہ اگر مجھے مفید ہوتو بجھوادی جاوے - مضمون - ضرور اورل اصول اور بعدہ فروع کے خود ہی اصلاح ہوجاوے گی - میں خود بھی چاہتا تھا لیکن اس خود سے نہ عرض کرسکا تھا کہ بار گراں خیال فرماکر کبھی آپ انکار فرما دیں جناب کا منشاء شاید مجھ کو کسی اور کے سپرد کرنے کا ہے تو بہتر ہے الا یہ کہ وہ صاحب آپ ہی کے مثل ہوں - تاکہ اچھی طرح سمجھا سکیں ورنہ یوں تو بہت سے مولوی صاحبان سے بندہ بھی نیاز رکھتا ہے جو صرف کہنا چاہتے ہیں سمجھ میں بھٹانا نہیں جانتے - بہر طور جس طرح