ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
خط کے بعد بھی رنج ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ میری یہ عرض ہی مبنی ہے اس پر کہ میرے اس خط خاتمہ التبلیغ کو ذہن میں جگہ نہ دیں پس یہ حکم قضیہ شرطیہ ہے جس کا مقدم آپ کا فعل ہے اور تالی میرا فعل پھر آپ مقدم سے قطع نظر کر کے تالی سے متوحش ہوتے ہیں - فیا للعجب مضمون - میں جو اپنی حالت پر غور کرتا ہوں تو ابتداء حضوری آستانہ اشرفیہ سے آج تک جو کو 9 یا 10 برس کا زمانہ ہوتا ہے اپنی کسی حالت کو ایسا نہیں پاتا ہوں کس کو میں یہ کہہ سکوں کہ اللا تعالیٰ نے یہ بات آستانہ عالیہ اشرفیہ کے ذریعہ سے اس ناکارہ کو عطا فرمائی سوائے چند سورہ قرآنیہ کی تھوڑی سی صحت خوانی کی - اس عرصہ میں بہت سے حضرات حضور کی برکت اور توجہ سے کس کس مرتبہ عالیہ پر پہنچے ہوں گے مگر ہماری شور بختی کی یہ حالت - تہید ستان قسمت راچہ سود از رہبر کامل الخ - مگر الذین لا یشقی جلیسھم کی بنیاد پر مجھ کو یقین ہے کہ گو اس عالم میں کوئی اثر مجھ کو محسوس نہیں ہوا مگر ان شاء اللہ اس عالم میں ارحم الراحمین اور ہمارا خالق اور ہمارا رب ہرگز محروم نہ کرے گا - جواب - پھر یہ کیا تھوڑی بات ہے بلکہ اصل تو یہی ہے اگر یہاں بھی کچھ ہوجاوے تو اس سے بھی مقصود یہی ہے جب مقصود بالذات کا یقین ہے پھر شکوہ شکایت و مایوسی کیسی - مضمون - خدا خوب جانتا ہے کہ اب تک جس بزرگ کی خدمت میں بندہ حاضر ہوا محض ابتغاء لوجہ اللہ حاضر ہوا یہ تو خداوند تعالیٰ سے مجھ کو امید ہے اور خدام والا سے نہایت الحاح اور زاری کے ساتھ چند امور عرض کرتا ہوں ( 1 ) اللہ آپ خادم سے بالکل قطع تعلق نہ فرمادیں بلکہ اس عالم میں فقط دعاء خامتہ بالخیر اور اس عالم میں شفاعت سے امداد فرمادیں - کہ مستحق کرامت گناہ گارانند - جواب - مولانا میں نے اپنے خط میں اس سے کب انکار کیا ہے وہ ایک خاص خدمت ہے جس ست عذر کیا ہے اور وہ بھی آپ ہی کی خدمت نہ لینے کی بنا پر - ( مضمون - ( 2 ) اگر حضور کے نزدیک کوئی ایسے شخص ہیں جہاں ہم جیسے بیکار اور نکمے کی کامیابی ممکن ہو تو للہدریغ نہ فرمادیں اتب تک ہم نے اپنی رائے سے طبیبوں منتخب کیا تھا مگر