ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
اب خدام والا جیسے مذاق اور کاملین کی رائے سے منتخب کروں گا ان شاء اللہ برکت عطا ہوگی - ( جواب ) مولونا نفع کے جو معنی آپ سمجھے ہوئے جو کہ شیخ کے اختیار میں نہیں ہیں اس نفع کا پہنچانے والا آپ کو کہاں سے بتلاؤں جبکہ تما عالم میں بھی اس کا وجود نہ ہو - مضمون ( 3 ) گو اہل فن کے نزدیک وصول نفع کے لئے یہ شرط ہے کہ شیخ سے کل تعلاق سے زیادہ قوی تعلق ہو مگر کیا کروں طالب علمی سے لے کر اب تک زیادہ برابر اپنا مزاج ایسا ہی رہا جہ جس مقصود کو لے کر جس کے پاس گیا اس مقصود میں جہاں تک زیادہ نفع پہنچتا گیا اسی قدر معلم اور مفید سے زیادہ تعلق پیدا ہوتا گیا - ابتداء کبھی کسی کا قوی معتقد میں نہیں ہوں ہاں یہ ضرور ہوتا ہے جب کسے کے پاس کسی چیز کے حاصل کرنے کے لئے گیا تو اولا قرائن حالیہ مقالیہ سمعیہ وغیرہ سے اتنا معتقد ضرور ہو لیتا ہوں کہ ان شاء اللہ ضرور فلاں شخص سے میرا کام نکلے گا بس اس کے بعد جس قدر زیادہ نفع محسوس ہوتا گیا اسی قدر اس کی وقعت اور اس سے تعلق قوی ہوتا گیا - یہ حالت میری فطری ہے جس کے خلاف شاید نہیں ہو س سکتا - ہے اور اہل فن کا وہ قول ہمارے فہم سے باہر ہے یہ عیب مجھ میں ضرور ہے - اہل فن کے قول سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حصول نفع عن الشیخ موقوف ہے قوی واعلیٰ تعلق بہ شیخ پر یہ امر ہمارے فہم فطرت سے بالکل باہر ہے بلکہ اقویٰ واعلیٰ بالشیخ کو موقوف ہونا چاہئے حصول مقصود پر ہاں مطلق حسن ظن بالشیخ البتہ موقوف علیہ حصول مقصود کا ضرور ہے ایک عیب تو یہ ہے اور دوسرے یہ کہ میں کسی کی محبت واعتقاد میں ایسا ہرگز مغلوب نہیں ہوتا ہوں کہ حسن وقبح کی باکل تمیز ہی مر تفع ہوجاوے - جواب - یہ جو دو عیب لکھے یہ عیب نہیں ہیں اور نہ اکابر اہل فن کے یہ خلاف ہے ان حضرات کا وہ مطلب نہیں جو آپ سمجھے بلکہ مطلب یہ ہے کہ استفادہ کے وقت اس کو ظنا انفع سمجھے اور اس ظن کا درجہ اتنا ہونا چاہئے کہ دوسعی طرف نگرانی سے اس کو مانع ہو - پھر جب ایک معتدبہ زمانہ تک نفع نہ ہو اول اسی شیخ سے اس کی وجہ تحقیق کرے اگر تسلی نہ ہوتو پھر دوسرے سے استفادہ کرے اسی ظن مذکور کے ساتھ باقی مغلوب الحبت ہونا ضروری نہیں - مضمون - بخدا میں نے ارادہ کرلیا تھا کہ بہت عریضہ لکھوں گا مگر کچھ طول ہوگیا