ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
ہر سوال کا جواب دینا - ہر واردات کی صحیھ قواعد کے مطابق تعبیر کرنا کوئی معمولی کام نہیں - دیکھئے اگر طبیب نے مرض کو نہیں سمجھا اور اگر سمجھا بھی مگر طبیعت کی قوت و ضعف کا لحاظ نہیں کیا - مکان یا ملک کے خصوصیات آب وہا کے اثرات کا خیال نہیں کیا اگرچہ نسخہ قواعد کے موافق تحویز کردیا بتایئے مریض ہلاک ہوگا یا اچھا ہوجائے گا - یہی حالت بعینہ سالک اور شیخ کی ہے اول تو شیخ کو ان کے حالات سمجھنا ضرور ہیں اور ان کے مرض کی صحیح تشخیص لازمی - پھر ان کے طبائع اور تمام لوازمات کا لحاظ لا بدی اس کے بعد مجرب اور قوارد کے موافق علاج وہ تدبیر اختیار کرتا ہے اور پھر ضروری پرہز بھی بتلاتا ہے جس سے صحت روحانی حاصل ہوتی ہے ورنہ اس کا نتیجہ یقنی طور پر بربادی اور ہلاکت ہے - (اعاذنا اللہ منہ ) ایسے خطوط کا جواب بہت ہی تدبیر کا محتاج ہے - مگر ذلک فضل اللہ یؤتیہ من یشاء حضرت حکیم الامت قدس سرہ اس مشغولی میں بھی وہ مجرب علاج تجویز فرماتے ہیں کہ اسی شخص کا دل جانتا ہے جس کو اس قسم کی تربیت سے سابقہ پڑچکا ہے - ایک طرف تو مخلوق کا ہجوم - اور ہر شخص کے سوالا ت اور جوابات کا سننا - ادھر تحریر میں مشغول رہنا اور کسی کی بات کو تشنبہ نہ چوڑنا - پھر یہ بھی نہیں کہ ایک دو خطوط کا جواب ادا کردیا - باقی کل پر چھوڑ دئے - نہیں ہر خط کا جواب آج ہی مکمل حتیٰ کہ اکثر چالیس پچاس خطوط کا جواب مغرب تک ختم کردیا جاتا تھا - یہ ایک دن کی حالت نہیں روزانہ اسی طرح ہوتا تھا - یہ حالت تو سفر کی ہے لیکن حضر میں ایسا نہیں ہوتا تختہ انصباط پر انجام پاتا ہے وما ھذا الا بیوفیق اللہ - حضرت کے پاس مریدین اور سالکین کی تربیت کا سب سے پہلا اور ضروری جزویہ ہے کہ دینی اور دنیاوی اخلاق وآداب سیکھیں اور اخلاق رزیلہ سے سبکدوش ہوتے رہیں اور خاص کر ان امور جس میں کسی دوسرے انسان کو تکلیف ہو - نہایت شدت اور سختی کا استعمال کیا جاتا ہے - حدیث شریف میں ہے المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ اور الشریعۃ کلھا آداب اور بعثت میسر الا معسر ولا متعنتا - اس بارہ مین اس قدر اہتمام ہوتا ہے - بعض موافق سالکین ہر روز یا ہر ہفتہ میں ایک نقشہ کی خانہ پری کر کے بھیجتے ہیں کہ کس قدر اخلاق رذیلہ ترک ہوئے اور اس کی جگہ کس قدر اخلاق کریمہ اختیار کئے گئے - چنانچہ مجھے اس قسم کے نقشوں کا علم بھی ہے ( زاد ہم اللہ توفیقا ) کہ بہت سے