ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
کرتے تھے - میں ڈرتا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے پھوہڑپنے سے ضمیر صافی پر گرانی ہو اور میں خائب و خاسر ہوجاؤں ( نعوذ باللہ منہ ) کیونہ شیخ کی گرانی سے فیضان بند ہوجاتا ہے - مگر خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس دریائے رحم وکرم نے میری لغزشوں پر نظر نہ فرمانی اور دامان مقصود کو مالا مال فرمایا - ہر سوال کا شاقی جواب ہر بات کی تشفی بخش توجیہ فرمادی - دل باغ باغ ہوگیا - ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ میرے ایک معزز کرم فرمانے سود کے متعلق حنفی مذہب کا رویہ دریاف فرمایا اور بیچ میں مجھے واسطے بنایا مجھے تامل ہوا نہیں چاہتا تھا کہ عام مجلس میں اس مسئلہ کو چھیڑا جائے کیونکہ غبی لوگوں اور کاتاہ نظروں کا غلط فہمی میں مبتلا ہوجانا اقرب تھا - مگر اصرار ایسا کہ مجھے پوچھتے ہی بن پڑی لیکن تو ریہ کے ساتھ اور دل میں یہ تمنا تھی کہ خدا کرے حضور مجھے روک دیں وضاحت نہ ہونے پائے - حضور اس خطرہ سے شاید آگاہ ہوگئے اور میرے سوال کے جواب میں آپ نے بھی تو ریہ فرمایا - لیکن خود سائل نے صراحت سے سوال کیا جس کے بعد تو ریہ نا ممکن تھا - اس پر حضور نے جواب دے کر مجھ سے خطاب فرمایا کہ میں اس کے جواب میں وضاحت کرنا نہیں چاہتا لیکن اصرار کی وجہ سے مجھے جواب دینا پڑا - مجھے اس سے بہت ندامت ہوئی مگر خوش بھی ہوا کہ مزید وضاحت نہیں ہونے پائی - اور چونکہ آپ کو یہ علم ہوگیا تھا کہ میں محض واسطہ بالجبر ہوں اس لئے بچ گیا - آپ کی مجلس اور مجلس آرائی کا بعینہ وہی طور تھا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فداہ ابی وامی و عرضی واھلی و مالی کا صحابہ رضوان اللہ علہیم اجمعین کے مجامع میں ہوتا تھا - یہ کہ کوئی اکتا جائے جمائیاں لینے لگے مگر شیخ صاحب ہیں کہ اپنی مشیخت یہ کہ جمانے میں تصوف ہانک رہے ہیں - وحدۃ الوجود کی رذلگائے جارہے ہیں اور لطف یہ کہ خود نہیں سمجھے - ٹھنڈی سانسیں ہیں آہوں پر آہیں نکل رہی ہیں کوئی یہ سمجھے کہ حضرت کا سینہ عشق الٰہی سے کباب ہوگیا ہے - مگر یہاں تو ضبط کا یہ عالم تھا کہ مجال نہیں کہ زبان سے یا حرکات و سکنات سے شمہ بھر بھی ظاہر ہوجائے - ہاں آنکھیں سرخ ڈورے پھولے ہوئے چڑھی ہوئیں - ہاں جذب کے دریا موجزن تھے - اختیار نہ تھا ورنہ یہ بھی نہ ہوتا - ہر مبصر یہ سمجھ سکتا تھا کہ اتباع سنت کا کس قدر آپ کو خیال ہے - صحابہ فرماتے ہیں - حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو اگر نصیحت اور موعظت بھی فرماتے تو اس کا خیال ضروری ہوتا کہ ملال نہ پیدا ہو -