ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
عرض جناب مولوی عنایت اللہ صاحب اور جناب مولوی عبد القادر صاحب بہت متاثر ہو کر حضرت والا سے رخصت ہوئے اور حضرت والا موٹر پر سوار ہوکر جھوائی ٹولہ روانہ ہو گئے - حضرت والا کے موٹر پر جناب حاجی حقداد خاں صاحب اور مولوی جمیل احمد صاحب تھے اور دوسرے موٹر پر حکیم سمیع اللہ خاں صاحب مولوی محمد حسن صاحب اور یہ خادم تھا - جناب حکیم شفاء الملک صاحب ہمہ تن چشم انتظار بنے ہوئے تھے - دیر ہوجانے کی وجہ سے خیال کر رہے تھے کہ کہیں موٹر تو نہیں خراب ہوگیا ہے لیکن جب حضرت والا تشریف لے آئے اور حضرات فرنگی محل کا تشریف لانا اور تاخیر کا باعث معلوم ہوا تو اطمینان ہوگیا - جناب شفاء الملک صاحب نے دریافت کیا کہ پہلے نماز پڑھ لی جائے یا کھانا منگایا جائے - حضرت والا نے فرمایا مناسب ہے کہ پہلے نماز عشاء سے فراغت حاصل کرلی جائے تاکہ اشتہا بھی کافی ہوجائے اور اطمینان سے کھانا بھی کھایا جائے - چنانچہ حضرت والا نے امامت فرمائی اور وہیں جناب شفاء الملک صاحب کے مکان پر نماز عشاء ادا کی گئی - اس کے بعد کھانا منگایا جناب حکیم صاحب نے فرمایا کہ میں نے کوئی تکلف نہیں کیا ہے - بہت سادہ کھانا ہے لیکن جس وقت کھانا آیا اور دستر خوان پر چنا گیا تو معلوم ہوا کہ سادہ اور بے تکلف کا ایسا کھانا ہوتا ہے اور اگر تکلف یا انتظام کیا جاتا اور سادگی نہ ہوتی تو شاید دستر خوان پر کھانا رکھنے کی جگہ ہی نہ ملتی - خیر وہ کھانا نے تکلیف اور سادگی کے ہوں یا نہوں مگر محبت خلوص اور لطف کے ضرور تھے اور متعدد تھے کئی قسم کا گوشت کئی قسم کے کباب کوفے مچھلی مرغ مسلم مرغ ملاؤ باقر خانی فیرینی شاہی ٹکڑے اور کیا عرض کروں کتنی نعمتیں دستر خوان پر موجود تھیں - دو ایک چیزوں کی نسبت جناب حکیم صاحب نے فرمایا کہ یہ خاص میرے یہاں کی ایجاد ہیں - ہر کھانا لزیز اور خوش ذائقہ تھا جیسا قدیم رؤسا اور شرفاء کے گھروں میں پکایا جاتا ہے - جناب حکیم صاحب بڑی محبت سے اصرار کر کے حضرت والا کو کچھ کھلاتے جاتے تھے - حضرت والا فرمارہے تھے کہ آپ ہی نے پرہیز بتایا تھا اور اچھا ہوا آپ ہی پرہیز تڑوا رہے ہیں - ان شاء اللہ کوئی نقصان نہ ہوگا حکیم کے یہاں کا کھانا ہے حکیم صاحب بے حد