ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
مشتاق زیارت ہے ایسا نہ ہو کہ جب حضور باہر تشریف لائیں تو مجمع کو دیکھ کر طبیعت عالی پر کچھ گرانی ہو - حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ نہیں بلکہ سب کو اندر بلایا جائے مکان خالی ہے - جس کو جہاں جگہ ملے بیٹھ جائے - غرض اس وقت کا عالم اور زائرین کی مسرت دیکھنے کے قابل تھی - جس ذوق و شوق میں بے تاب ہو کر زائرین مکان میں پہنچے ہیں وہ کیفیت تحریر میں نہیں آسکتی - اس وقت عام اجازت تھی - ہر شخص حاضر ہوسکتا تھا - اسی حالت میں اس مکان کا مالک جس میں حضرت والا کا قیام تھا حاضر ہوا اور حضرت والا نے مسرت کا اظہار فرمایا -ا تنے میں مستورات کو پہنچا کر موٹر واپس آگیا - اور حضرت واما موٹر پر سوار ہو گئے موٹر میں حضرت والا کے ہمراہ جناب مولوی عبد الباری صاحب ندوی تھے اور یہ خادم میں نہیں عرض کرسکتا کہ جس وقت حضرت والا قیام گاہ سے روانہ ہوئے ہیں تو وہاں جہاں اتنے انوار و برکات کا ہر طرف ہجوم تھا کس قدر حسرت برس رہی تھی اور جس وقت مولوید گنج امین الدولہ پارک اور امین آباد ہوتے ہوئے حضرت والا اسٹیشن روانہ ہوئے ہیں لکھنؤ کس حسرت ویاس سے دیکھ دیکھ کر نہ معلوم زبان حال سے کیا کچھ کہہ رہا تھا - اسٹیشن پر پہنچے کے بعد معلوم ہوا کہ ابھی گاڑی آنے کے وقت میں دیر ہے اور کافی لیٹ بھی ہے - چنانچہ وہیں پلیٹ فارم پر فرش بچھا دیا گیا اور حضرت والا وہیں رونق افروز ہوئے - وہاں بھی ایک اچھا خاصہ مجمع ہوگیا تھا - جناب شفاء الملک صاحب بھی پہنچ گئے تھے - اور حضرت والا کے خدام اور متوسلین کے علاوہ دیگر حضرات بھی شرف دست بوسی حاصؒ کرنے کے لئے حاضر تھے - اس وقت حضرت والا پر ایک خاص کیفیت کا اثر تھا جزبات موجزن تھے - اور وقت کی تقریر ملفوظات بیانات ایسے تھے جن کا کیف آج بھی صاحبان عقیدت وحال کے دلوں پر باقی ہے - اتنے میں ریل سامنے سے نظر آئی ایک ٹکٹ چیکر صاحب نے دور کر گارڈ کے قریب والے ڈبے میں جو براراست سہارنپور جاتا تھا حضرت والا کے لئے کافی جگہ کرالی اور حضرت والا نہایت اسائش وآرام سے بیٹھ گئے - اسباب بھی باقاعدہ رکھ دیا گیا اور ہر طرح کا اطمینان ہوگیا - لیکن زنانے درجے میں اس قدر ہجوم تھا کہ بیٹھنا دشوار تھا - سہارنپور تک اس درجے کی یہی حالت رہی اور کسی طرح