اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
نہ ہو۔کیوںکہ آیت میں یہ قید لگی ہوئی ہے کہ جس کو آزاد عورتوں کی مقدرت نہ ہو وہ باندیوں سے نکاح کرے۔ معلوم ہوا کہ آزاد عورت اور باندی برابر نہیں۔سو یہ تفاوت ایک امرِخاص میں ہے۔ یہ اس مساوات میںحارج نہیں جس کو میں ثابت کرنا چاہتاہوں، کیوںکہ خاص خاص صفات میں تو مردوں میں بھی تفاوت ہوسکتا ہے۔ مثلاً بڑے چھوٹے میں یاامیرغریب میں، باپ بیٹے میں، عالم جاہل میں وغیرہ وغیرہ۔ سو اس قسم کا تفاوت قابلِ اعتبار نہیں۔ آخر {بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ} کے کچھ تو معنی ہیں۔ایک اورآیت مُثْبِتِ مساوات ایک آیت اور یاد آئی: { وَ لَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُوْف} (البقرۃ: ۲۲۸) یعنی عورتوں کے حقوق بھی ویسے ہی ہیں جیسے اُن کے ذمہ مردوں کے حقوق ہیں۔یہ وہ آیات ہیں جن سے عورتوں کی مساوات مردوں سے مفہوم ہوسکتی ہے، مگر اس کے ساتھ دوسری آیتوں کوبھی ملانا چاہیے جن میں مردوں کی فوقیت عورتوں پرثابت ہوتی ہے۔ چناںچہ ارشاد ہے: {اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ بِمَا فَضَّلَ اﷲُ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ}(النساء:۳۴) نیزارشاد ہے: {وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ} (البقرۃ:۲۲۸) اور یہ آیات مردوںکی فوقیت اورفضیلت ثابت کرنے میں بالکل صریح ہیں۔ اور جن آیات سے مساوات ثابت ہوتی ہے وہ اس مدلول میں صریح نہیں ،بلکہ قرائن مقامیہ سے خاص امور میں مساوات بتلاتی ہیں۔ چناںچہ {اَنِّیْ لَآ اُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ} (آل عمران:۹۵)میںعدمِ اضاعتِ عمل میں مساوات بتلائی گئی اور {وَ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِاِیْمَانِکُمْ بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ}(النساء:۲۵) میں انسانیت اور آدمیت یاایمان میں مساوات بتلائی گئی ہے کہ باندی کوحقیر نہ سمجھو ، تم سب آدم وحوا کی اولاد ہو یاسب اہلِ ایمان ہو اور{ وَ لَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُوْف} (البقرۃ :۲۲۸) کامطلب یہ ہے کہ عورتوںکے حقوق بھی لزوم ووجوب میں مردوں کے حقوق کے برابر ہیں،گوباعتبار نوعیت کے دونوںکے حقوق میں تفاوت ہو ،ورنہ مساواتِ کلی کا نتیجہ یہ ہوگا کہ عورتوںپر بھی مردوں کے لیے مہر اور نان نفقہ لازم ہو حالاںکہ کوئی اس کا قائل نہیں۔ باقی اس سے انکار نہیں کہ بعض حقوق اور بعض امور میں یعنی حقوقِ مشترکہ میں عورتیں مردوں کے برابر ہیں، ایسی گھٹیا نہیں ہیں جیسا مردوں نے انہیں سمجھ رکھا ہے۔ مگر افسوس! آج کل ہم عام طور سے یہ شکایت سنتے ہیں کہ غریب عورتیں کہتی ہیں کہ مردوںکے تو کیاکچھ حقوق ہمارے اوپر ہیں اور ہم بالکل جانوروںکی طرح ان کے ہاتھ میں ہیں کہ وہ ماریںپیٹیں یاذبح کریں، ہم کچھ نہیں بول سکتیں۔