اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گرز باغ دل خلالے کم بود عارف کے دل پر ہزاروں غم کھا جاتے ہیں اگر اس کے باغ دل سے ایک تنکا بھی کم ہو جاتاہے۔ ذرا سی کمی پر پہاڑ سا بوجھ ہوگا۔ غور کرلیں! وہ لوگ جو نماز کے پابند ہیں ،جس روز نماز قضا ہو جاتی ہے یا دیر ہو جاتی ہے تو ان کی کیا حالت ہوجا تی ہے، کس قدر انقباض ہوتاہے، دوسرا شخص اس کا اندازہ نہیں کرسکتا۔ یہ حالت تو وسواس وخطرات والی نماز کی ہے، اور اگر خالص ہوجاوے تو کیا کیفیت ہو؟ مولانا فرماتے ہیں: جرعہ خاک آمیز چون مجنون کند صاف گر باشد ندانم چوں کند ایک گھونٹ مٹی کا ملا ہوا جب مجنون کردیتاہے ،اگر صاف ہو تو نامعلوم کیا اثر کرے گا؟ ایک شخص نے شراب پی جس میں مٹی ملی ہوئی تھی، اس نے جب یہ حال کردیا تو صاف اگر پی جاتی تو خدا جانے کیا حال بناڈالتی۔ ہماری نماز خاک آمیز ہے۔ جب اس کی یہ کیفیت ہے تو اگر صفائی وخلوص آجاوے تو کیا کچھ حالت ہو؟ پس وہ شبہ رفع ہوگیا کہ دین تو ساری عمر کا جنجال ہوگیا۔کام تو کرنے سے ہوتاہے : صاحبو! بس سال بھر ایسا کرلیجیے اور بس روز کرلینا کچھ مشکل بھی نہیں، پھر دیکھ لینا کیا ہوگا؟ اور خواہ اعتقاد سے نہ کرو بلکہ امتحان ہی کے طور پر کر کے دیکھ لو۔ مولانا اسی کو فرماتے ہیں: سالہا تو سنگ بودی دل خراش آزموں را یک زمانے خاک باش برسوں تم دل خراش پتھر کی طرح رہے ہو، آزمایش ہی کے طور پر کچھ زمانہ خاک بن جاؤ، خاکساری کر کے بھی دیکھ لو۔ آگے فرماتے ہیں: دربہاراں کے شود سرسبز سنگ خاک شوتا گل بروید رنگ رنگ بہار کے موسم میں پتھر سزسبز نہیں ہوتے ،تم خاک ہو تا کہ رنگ رنگ کے پھول اُگیں۔ مگر کرنا شرط ہے، کیوںکہ کرنے کا کام کرنے ہی سے ہوتاہے صرف باتوں ہی سے کام نہیں چلتا۔ اور اگر کوئی کہے کہ ہم نے تو کیا تھا مگر کچھ نفع نہ ہوا؟ بات یہ ہے کہ نِرے کرنے سے بھی کچھ نہیں ہوتا۔ طریقہ سے کرو تو سب کچھ ہو۔ لوگ بے طریقہ کام کرتے ہیں، اس لیے کچھ نہیں ہوتا۔اور طریقہ اس کا رائے اور ذہانت سے کام لینا نہیں ہے، بلکہ پستی اور شکستگی