اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیمار نے جِھلّا کر کہا: حال کیا ہوتا، مررہاہوں۔ آپ نے کہا :الحمدللہ !خدا اور زیادہ کرے ۔ بیمار اور جِھلّا گیا۔ پھر پوچھا: کون سے حکیم صاحب کا علاج ہے؟ اس نے کہا: ملک الموت ؑ کا۔ آپ نے کہا: سبحان اللہ! بڑے ہی لایق طبیب ہیں ،ان کا علاج کبھی نہ چھوڑییے، ماشاء اللہ! بڑے ہی شفیق ہیں، اللہ تعالیٰ ان کا قدم مبارک فرماوے۔ پھر پوچھا کہ آج کل کون سی دوا استعمال میں ہے؟ اس نے کہا :زہر پی رہا ہوں۔ آپ بولے: ماشاء اللہ انگبین ہے، خدا اس کو آپ کی رَگ رَگ میں پیوستہ کرے اور خوشگوار بنائے۔ تو اب آپ غور کیجیے کہ ایسی عیادت سے کیا کسی کا جی خوش ہوسکتا ہے ؟ ہر گز نہیں، مگر وہ بہرہ اپنے دل میں خوش تھا کہ میں نے اپنے دوست کا حق ادا کردیا ،اس کی عیادت کرلی اور اس کا جی خوش کردیا۔ ڈَلے پتھر ،جی خوش کردیا! وہ تو اس کی جان کو کوستا ہوگا۔ مولانا فرماتے ہیں کہ بعض لوگ ایسی ہی عبادت کرتے ہیں جیسی اس شخص نے عیادت کی تھی اور ان کا اپنی عبادت پر خوش ہونا ایسا ہی ہے جیسا وہ بہرہ اپنی عیادت پر خوش تھا۔ صاحبو! یہ حال ہے ہماری ان عبادات کا جن پر ہم ناز کرتے ہیں، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ جو کچھ عبادت ٹوٹی پھوٹی ہم کررہے ہیں اس کو بھی چھوڑ دیا جائے ۔بعضے ایسے احمق ہیں کہ جو یہی مطلب سمجھے ہوںگے کہ جب ہماری عبادت کسی کام کی نہیں تو پھر کیوں سر مارا؟اللہ تعالیٰ کی بے حساب رحمت : ارے! وہ ایسے کریم ہیں کہ اکثر ٹوٹی پھوٹی عبادت کو بھی قبول کرلیتے ہیں۔ نقل کو اصل کی جگہ کردیتے ہیں۔ جیسا آپ نے دیکھا ہوگا کہ بعض کاریگر مٹی کا خربوزہ بناکر رؤسا کے سامنے پیش کرتے ہیں اور وہ ان کو انعام دے دیتے ہیں،حالانکہ اس میں سوا مٹی کے اور کچھ نہیں ہوتا مگر چونکہ خربوزہ کی شکل ہوتی ہے اس لیے وہ اس کی وہی قدر کرتے ہیں جو اصلی خربوزہ کی کرتے ہیں، بلکہ اصلی خربوزہ سے بھی بعض دفعہ زیادہ قیمت دے دیتے ہیں، مگر شرط یہ ہے کہ نقل پوری ہو۔ افسوس یہ ہے کہ ہمارے اعمال میں تو نقل بھی صحیح نہیں ہوتی۔ اب یہ کیا نماز ہے کہ قیام میں ہاتھ زانوں پر پڑے ہوئے ہیں۔ ہاتھ بھی تو ڈھنگ سے نہیں باندھے جاتے، جس سے معلوم ہوتاہے کہ خدا کی کچھ بھی عظمت دل میں نہیں۔ عورتیں الحمد کو الہمد پڑھتی ہیں۔ الفاظ بھی درست نہیں اور خشوع خضوع کا تو کیاذکر۔ یادرکھو! قرآن کا صحیح پڑھنا واجب ہے۔ کم از کم جتنا قرآن نماز میںپڑھو اس کو تو ضرور صحیح کرلو۔ اس کی کوشش کرنا ہر