اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طریقہ ہے۔پیر سے بھی شدید پردہ ہے : بیبیو! پیر سے فقط دین کی تعلیم حاصل کرو۔ اس کے سوا خدمت وغیرہ کچھ نہ کرو، نہ اُس کے سامنے آؤ۔ نہ خط وکتابت کرو ،بلکہ جو کچھ لکھوانا ہو اپنے مرد سے کہہ دو کہ وہ خود لکھ دے۔ اور اگر کبھی مجبوری کی حالت میں تم کو خود ہی خط لکھنا پڑے تو اس میں اس بات کا ضرور لحاظ رکھو کہ خط لکھ کر اپنے شوہر یا بھائی یا بیٹے کو دکھلایا کرو اورپتا کا لفافہ مرد ہی سے لکھوایا کرو۔ اس میں کوئی زیادتی نہ ہوگی اور نہ مردوں کو اس طرح خط وکتابت گراںہوگی۔ اور اگر اس میں بھی اُن کے دل پر کچھ گرانی دیکھو تو خود ہرگز خط نہ لکھو ،بلکہ مرد ہی سے لکھوادیا کرو۔ مگر ان باتوں کی آج کل مطلق پرواہ نہیں۔ بلکہ یہاں تک بے حیائی ہے کہ ایک عورت نے پیر کی شان میں عاشقانہ غزل لکھی، جس میں خد وخال اورفراق ووصال تک کاحال لکھاتھا اور وہ ایک پرچہ میں شائع ہوئی۔ پرچہ میرے پاس آتاتھا۔ جب میں نے یہ دیکھا تو مجھے سخت غصہ آیا اور اس پر چہ کا اپنے نام پر آنا بند کردیا۔شریف آدمی عورت کی آزادی پرصبر نہیں کرسکتا : توصاحبو! جس کانام سلیقہ رکھا گیا ہے وہ تو بدون ان باتوں کے آتا نہیں، مگر اس سلیقہ کے ساتھ عورتوں کی حیا اورعفت واطاعت سے ہاتھ دھولینا چاہیے۔ اور اگر حیا وعفت اور اطاعت چاہتے ہو تو یہ جواہر تو اُن ہی عورتوں میںپائے جاتے ہیں جن کو تم بدسلیقہ اور بد تمیز کہتے ہو اور قاعدہ ہے: من ابتلي ببلیتین فلیختر أہونہما۔ جوشخص دو بلاؤں میں پھنس جائے اسے اہون (آسان) صورت اختیار کرنا چاہیے۔ اب تم خود دیکھ لو کہ سلیقہ سکھاکر عورتوں کی آزادی اوربے حیائی اور دیدہ چشمی پر صبر آسان ہے یا سلیقہ رکھ کر تھوڑی سی بے تمیزی پر صبر آسان ہے۔ سوعُقَلا اور شُرَفا کے نزدیک تو بے تمیزی ہی پر صبر کرلینا آسان ہے۔ شریف آدمی عورت کی آزادی اور دیدہ چشمی پرہرگز صبر نہیں کرسکتا۔ رہا یہ کہ عورتوں کی جہالت اور بدتمیزی سے دل تو دکھتا ہے اور کلفت تو بہت ہوتی ہے اور دل دکھنا اچھا نہیں۔دین کی تعلیم سے عورتوں میں سلیقہ آئے گا : سو اس کا علاج یہ بھی تو ممکن ہے کہ ان کو دین کی کتابیں پڑھاؤ اس سے ان کو سلیقہ اور تمیز بھی بقدرِضرورت آجاتی ہے