اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پس سن لو کہ اللہ سبحانہ کیافرمارہے ہیں اور مرد بھی سن لیں ،ذرا کان کھول لیں کہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جیسے ان کے اوپر مردوں کے حقوق ہیں ویسے ہی ان کے حقوق بھی مردوں پر ہیں ،یہ کہنے کی گنجایش کہاں رہی کہ ہم جانوروں کی طرح ہیں۔ اس شکایت کی اصل وجہ یہ ہے کہ مردوں نے ان کے کان میں اتنا ہی ڈالا ہے کہ ہمارے حقوق تمہارے اوپر اس قدر ہیں اور یہ بات بالکل ان کے کان تک نہیں پہنچائی کہ تمہارے بھی کچھ حقوق ہمارے اوپر ہیں ۔اور عام مرد تو ایسی بات ان کے کان تک کیوںہی پہنچنے دیتے،کیوںکہ اپنے خلاف ہے۔ مگر غضب تو یہ ہے کہ واعظ صاحبان نے بھی کبھی اس مضمون کو بیان نہیں کیا ،جب بیان کیا تو یہی کہ عورتیں ایسی بُری ہیں، ان میں یہ عیب ہے اور وہ عیب ہے۔ عورتیں تو سرتا پا عیب ہی عیب ہیں، گویا دوزخ ہی کے لیے پیدا ہوئی ہیں۔ اس سے بے چاری عورتیں یہ سمجھ گئیں کہ ہم ایسی بری ہیں اور سرتاپا عیب ہیں، تو ہمارے حقوق مردوںکے ذمے کیاہوتے؟ بس یہی بہت ہے کہ ہم کو نان ونفقہ دے دیا جائے۔ صاحبو! جب اللہ تعالیٰ نے ان کے حقوق مقرر فرمائے ہیں تو ان کو کون بدل سکتاہے؟ مرداگر ان کاحق نہ دیں گے تو حق العبد کے گناہ گار ہوں گے۔ جو آیتیں میں نے پڑھیں دیکھ لیجیے کس قدر صاف ہیںاس باب میں ۔ اور ان سے کس قدرحقوق عورتوں کے ثابت ہوتے ہیں، صرف نان نفقہ ہی عورت کاحق نہیں ہے، بلکہ یہ بھی حق ہے کہ اس کی دل جوئی کی جائے۔ حدیث میں ہے: اِسْتَوْصُوْا 1بِالنِّسَائِ خَیْرًا فَإِنَّمَا ہُنَّ عَوَانٌ عِنْدَکُمْ۔ یعنی عورتوں سے اچھا برتاؤ کرو، کیوںکہ وہ تمہارے پاس مثل قیدی کے ہیں۔ اور جو شخص کسی کے ہاتھ میں قید ہو، ہر طرح اس کے بس میں ہو ا س پر سختی کرنا جواںمردی کے خلاف ہے۔ دل جوئی کے معنی یہ ہیں کہ کوئی بات ایسی نہ کرو جس سے اس کا دل دکھے، دل کو تکلیف ہو۔ بیبیو! اس سے زیادہ اور وسعت کیا چاہتی ہو؟ نان نفقہ وغیرہ ضابطہ کے حقوق تو سب جانتے ہیں اور وہ محدود حقوق ہیں، لیکن دل جوئی ایسا مفہوم ہے کہ اس کی تحدیدنہیں ہوسکتی کہ جس بات سے عورتوں کو اذیت ہو وہ مت کرو، بھلا اس کی تحدید کیسے ہوسکتی ہے؟ اب کہا جاسکتاہے کہ عورت کے حقوق غیر محدود ہیں۔ اس حدیث میں ایک اور نکتہ پر متنبہ کرتا ہوں کہ لفظِ عَوَانٌ سے پردہ بھی ثابت ہوتاہے، کیوںکہ مقید ہوکر رہنے ہی کانام تو پردہ ہے۔ نیز پردہ اس سے بھی ثابت ہوتاہے کہ پردہ کا منشا حیا ہے اور حیا عورت کے لیے امرِ طبعی ہے۔ اور امرِ طبعی کے خلاف پر کسی کو مجبور کرنا باعثِ اذیت ہے اور اذیت پہنچانا دل جوئی کے خلاف ہے۔ پس عورتوں کو پردہ میں رکھنا ان پرظلم نہیں ہے، بلکہ حقیقت میں دل جوئی ہے۔ اگرکوئی عورت اس کو بجائے دل جوئی کے