اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوتاہے کپڑا یوں بنایا جاتاہے۔ یہ قرآن شریف کے ذمہ نہیں ہے۔ ہاں اگر آپ ان چیزوں کو کمال سمجھیں تو قرآن شریف اجازت دیتاہے کہ ان کے کرنے میں حرج نہیں؟ مگر یہ اجازت ہی تک ہے کہ آخرت کی مضرت نہ ہو۔ جیسے طبیب جب کسی غذا میں مریض کے لیے مضرت دیکھتاہے تو اس کو فوراً روک دیتاہے۔ اسی طرح شریعت جس وقت دیکھے گی کہ فلاں امر میں مضرت ہے آخرت کی اور یہ بات مریض روحانی کو مضر ہوگی تو فوراً روکے گی۔ سو قرآن شریف کی تعلیم کافی ضرور ہے، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس میں زراعت بھی ہو، تجارت بھی ہو، مشین چلانے کی ترکیب بھی ہو، کپڑا بُننے کا طریقہ بھی ہو۔ بلکہ اس میں آخرت کے قوانین ہیں، بعض تو مُفَصَّل ہیں اور جہاں کلام اللہ مُجْمَل ہے وہاں حدیث سے اس کی تفسیر ہوگئی، اور یہ سب قرآن شریف ہے جو مختلف رنگ میں ظاہر ہورہاہے۔ باقی یہ کہ اس میں تجارت بھی ہو، زراعت بھی ہو، سو یہ عیب ہے کسی فن کی کتاب کے واسطے کہ اس میں مقصوداً دوسرے فن کے مسائل ہوں۔ مثلاً طبِّ اکبر میں امراض کا بیان ہے اس لیے کہ وہ طب کی کتاب ہے۔ ایک شخص نے خیال کیا کہ کبھی ضرورت جوتے سینے کی پڑجاتی ہے، کبھی ضرورت تجارت وزراعت کی بھی واقع ہوجاتی ہے، اس لیے اس نے طبِّ اکبر میں یہ تصرف کیا کہ شروع میں دو ورق تو امراضِ رأس کے لکھے ،پھر جوتیاں سینے کا بیان لکھ دیا۔ پھر دو ورق امراض حلق کے لکھ دییے، اس کے بعدتجارت یا زراعت کے متعلق کچھ لکھ دیا۔ پھر دو ورق امرا ض معدہ کے لکھے، پھر کچھ مضمون کپڑا سینے کا لکھ دیا۔ بتلائیے انصاف سے کہ ایسی کتاب کو دیکھ کر عُقَلا کیا کہیں گے؟ ظاہر ہے کہ سب مذاق اڑائیں گے اور ظاہر ہے کہ یہ طب اکبر کا کمال نہ ہوگا۔ اس کا کمال تو یہی ہے کہ اس میں طب ہی کے مسائل ہوں۔ اسی طرح قرآن شریف میں اگر ایسا ہوتا تو قرآن شریف کا کمال نہ ہوتا۔ اس کا کمال تو یہی ہے کہ اس میں دین کے طریقے بتلائے جائیں۔ ہاں معاش سے ممانعت نہ ہونی چاہیے جب کہ طریقۂ مباحہ سے ہو۔ مقصود میرا یہ ہے کہ میں اپنی اس وقت کی تقریر میں جب لفظِ کمال کہوں گا تو اس سے کمال دینی مراد ہوگا۔کمالِ دینی دوچیزیں : سو کمالِ دینی دوچیزیں ہیں :۱۔ قوتِ علمیہ اور۲۔ قوتِ عملیہ۔ اور یہی دو کمال عورتوں کے لیے بھی ہیں۔ پس حق تعالیٰ نے اس مقام پر تین کلمے ارشاد فرمائے ہیں :ایک المحصنات یعنی حفاظت سے رکھی ہوئی، بچائی ہوئی عورتیں۔ دوسرا المؤمنات یعنی ایمان والی، تصدیق کرنے والی عورتیں۔ میں پہلے ان ہی دوکلموں کو لیتا ہوں۔ (الغافلات کا بیان آئندہ ہے)