اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
برداشت کرلیتاہے اور آپ سے ایک ذرا سی کلفت برداشت نہ ہو۔شوہر کا ادب و احترام : ایک کوتاہی عورتوں کی یہ ہے کہ وہ شوہروں کی تعظیم اور ان کا ادب نہیں کر تیں اور یہ سخت بے حیائی ہے ۔ بعضی عورتیں مردوں سے ایسا برابری کا برتائو کرتی ہیں کہ گویا شوہر ان کا برابرکا بھائی ہے، اور یہ بھی غنیمت ہیں۔ بعض جگہ تو عورتیں مردوں پر حکومت کرتی ہیں حالاںکہ شریعت میں شوہروں کی تعظیم کے متعلق سخت تاکید ہے ۔ حدیث میں صاف آیا ہے کہ اگر میں خدا کے سوا کسی کے لیے سجدہ کو جائز کرتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ اپنے شوہروں کو سجدہ کیا کریں ، لیکن سجدہ تو خدا کے سوا کسی کو جائز نہیں۔ مگر اس سے یہ بات تو معلوم ہو گئی کہ شوہر کی کس درجہ تعظیم عورتوں کے ذمہ واجب ہے ( کہ جو چیز خدا کے لیے مخصوص ہے اگر اس کا مستحق کوئی غیر ہو سکتا تو شوہر اس کا مستحق ہوتا )۔بعض جگہ تو عورتیں مردوں کو ذلیل کرتی ہیں۔ اور بعض جگہ مرد بھی ظالم ہوتے ہیں کہ وہ عورتوں کو بہت ذلیل رکھتے ہیں ۔ اور بعض جگہ دونوں طرف سے یہ برتائو ہوتا ہے ۔ قیامت میں ان سب کا حساب ہوگا اور جس نے جس کی حق تلفی کی ہوگی اس سے انتقام لیا جائے گا ۔ پس مردوں کو چاہیے کہ وہ عورتوں کے حقوق کی رعایت رکھیں اور عورتوں کو مردوں کی تعظیم کرنی چاہیے ، ان کی اطاعت و فرماںبرداری کا خیال کرنا چاہیے ۔فضول خرچی کی عادت : ایک کوتاہی عورتوں کی یہ ہے کہ یہ اسراف بہت زیادہ کرتی ہیں ۔ روپیہ کو احتیاط سے خرچ نہیں کرتیں ۔ بس یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم کو تو کمانا پڑتا نہیں ،ہم جس طرح چاہیں خرچ کریں ۔ مرد اپنے آپ کما کر لائے گا ۔ بعض جگہ مامائیں خوب گھر لوٹتی ہیں اور یہ ذرا خبر نہیں لیتیں۔ یاد رکھو ! شوہر کے مال کی نگہبانی عورتوں کے ذمہ واجب ہے ،اس کو اس طرح رائیگاں کرنا ان کو جائز نہیں ۔ قیامت میں عورتوں سے اس کا بھی حساب ہوگا ۔ خصوصاً شادیوں میں تو بہت ہی فضول خرچی کرتی ہیں، ان میں تو عورتیں ہی مفتیٔ اعظم ہوتی ہیں ۔ سارے کام ان ہی سے پوچھ پوچھ کر کیے جاتے ہیں ۔ مرد جانتے ہی نہیں کہ شادیوں میں کہاں خرچ کی ضرورت ہے، کہاں نہیں۔ بس جس جگہ عورتیں خرچ کرنے کا حکم دیتی ہیں وہاں بلا چوں وچرا خرچ کیا جاتا ہے ۔اور ان