اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غلط ہے۔تعلیمِ دین مضر ہو ہی نہیں سکتی : تعلیمِ دین تو مضر ہو ہی نہیں سکتی، جب اس کے لیے ایسے فضائل ہیں اور اس کے منافع دیکھے بھی جاتے ہیں تو پھر وہ کیسے مضر ہوسکتی ہے۔ غرض یہ کہ تعلیم عورتوں کی مردوں کے ذمہ ہے۔ ان کی ذمہ داری صرف کھانا کپڑادینے سے پوری نہیں ہوتی۔ پس اس سے یہ تو معلوم ہوگیا کہ تعلیم ضروری ہے۔عورتوں کی تعلیم کا کیا طریقہ ہے؟ اب اس کا بیان ہونا چاہیے کہ اس کا طریقہ کیا ہے؟ اس سے مردوں کو یہ نفع ہوجائے گا کہ نصابِ تعلیم معلوم ہوجائے گا۔ اس کا انتظام کر سکیں گے۔ اور مرداگر تدبر سے کام لیں تو یہ مضامین بچوں عورتوں مردوں سب کے لیے نافع ہوسکتے ہیں، اگرچہ ظاہراً خاص ہیں مستورات کے ساتھ۔ پس میں نے جو آیت تلاوت کی تھی: {اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌo}(النور:۲۳) جو لوگ تہمت لگاتے ہیں ان عورتوں کو جو پاک دامن ہیںاورایسی باتوں سے بے خبر ہیں، ایمان والیاں ہیں، ان پر دنیا وآخرت میں لعنت کی جاتی ہے اور ان کو بڑا عذا ب ہوگا۔ اس میں یہی ضروری تعلیم مذکور ہے۔ اور یہ آیت خاص واقعہ میںنازل ہوئی ہے۔ اس واقعہ کے تو بیان کرنے کی ضرورت نہیں ،کیوںکہ میں حکایت بیان کرنے کے لیے نہیں بیٹھا ہوں، بلکہ ان واقعات میں جو فیصلہ کیا گیا ہے اور وہ فیصلہ ہے ضرورت عامہ کا، اس کے بیان کی ضرورت ہے۔ غرض آیت گو ایک واقعۂ خاص میں نازل ہوئی ہے مگر مخصوص نہیں ہے اس واقعہ کے ساتھ، کیوںکہ ہر واقعہ کے لیے ایک قانون ہوتاہے۔ سو اگرقانون اس واقعہ کے قبل بناہوا ہے تب تو فبِہا، اور اگر بناہوا نہیں تو اس کے لیے قانون بنایاجاتاہے اور جب تک حکومت رہتی ہے وہ قانون جاری رہتاہے۔ اور وجہ اس کی یہ ہے کہ واقعات کا انحصار ہوہی نہیں سکتا، اس لیے قوانین کلیہ بنائے جاتے ہیں تاکہ ضرورت کے واقعات کو ان قوانین میں داخل کرسکیں۔