اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ کیسے معاملہ کی بات ارشاد فرمائی ہے ،مردوں کو اس میں غور کرنا چاہیے۔حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر تم اپنی بیبیوں سے(کسی بناپر) کراہت کرتے ہو تو یہ سمجھ لو کہ بہت قریب ممکن ہے کہ تم ایک چیز ناپسند کرتے ہو اورحق تعالیٰ نے اس میں بہت بڑی مصلحت رکھی ہو۔ایک شبہ کاازالہ : شاید کسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوا ہو کہ اولاد کے ہونے نہ ہونے میں تو مصلحت ہوسکتی ہے(جیسا کہ اوپر کچھ اس کابیان بھی ہوا ہے) ،مگر عورتوں کی بدتمیزی اور زبان درازی کی وجہ سے جو نفرت ہوتی ہے تو اس میںکیا مصلحت ہوسکتی ہے؟ تو اس میںمرد کے لیے کئی مصلحتیں ہوتی ہیں: ایک تو یہ کہ اس کی ایذاؤں پر صبر کرنے سے اس کے درجے بلند ہوتے ہیں۔ دوسرے اس کے مزاج میں تحمل پیداہوجاتاہے اور بردباری اخلاقِ حمیدہ میں سے ایک اعلیٰ خلق ہے۔ایک بزرگ کاواقعہ : حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں ؒ کی بی بی بڑی بدمزاج تھیں اور آپ ایسے نازک مزاج تھے کہ ایک دفعہ حضرت کی ایک مریدنی جو بڑھیا تھی ایک رضائی آپ کے لیے سی کر لائی۔ اس وقت آپ لیٹ رہے تھے ۔ فرمایا کہ میرے اُوپر ڈال کر چلی جاؤ۔ چناںچہ اس نے آپ کے اوپرڈال دی۔ صبح کو جواُٹھے تو آنکھیں سرخ تھیں۔ خدام نے وجہ دریافت کی۔ فرمایا کہ رات نیند نہیں آئی۔ خدام نے کہا :کیا سردی معلوم ہوئی تھی؟ فرمایا: نہیں، سردی تورضائی سے دفع ہوگئی تھی ،مگر رضائی میں نگندے ٹیڑھے پڑے ہوئے تھے، ان کی وجہ سے طبیعت کو اُلجھن رہی اور نیند نہ آئی۔ توخیال کیجیے کہ رات کو اندھیرے میں منہ لپیٹے ہوئے نگندے نظر نہ آتے تھے ،مگر آپ کو اوڑھنے سے ہی اس کااحساس ہوا۔