اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شوق سے آکر سنے گی۔ چناںچہ اسی طرح عمل کرنے سے فوراً ساری شکایتیں جاتی رہیں گی۔ عورتوں کے دل پر اثر بہت جلدی ہوتاہے، اگران کو دین کی کتابیں سنائی جائیں تو ان شاء اللہ بہت جلد اصلاح ہوجائے گی۔ مرد اپنی بیبیوں کی شکایتیں تو کرتے ہیں کہ ایسی بے تمیز اور ایسی جاہل ہیں، مگر وہ اپنے گریبان میں منہ ڈال کر تو دیکھیںکہ انہوںنے ان کے ساتھ کیا برتاؤ کیا؟ بس یہ اپنی راحت ہی کے اُن سے طالب ہیں اور اُن کے دین کا ذرا بھی خیال نہیں کیا جاتا۔ ایک شخص نے کیاخوب کہا ہے کہ مقرب کی بے تمیزی اور بے وفائی بادشاہ کی بے تمیزی یا غفلت کی دلیل ہے۔ تو عورتوں کی خطا ہے ہی، مگر ان کی بے تمیزی میں مردوں کی بھی خطا ہے کہ یہ اُن کے دین کی درستی کااہتمام نہیں کرتے اور اُن کے دینی حقوق کو تلف کرتے ہیں۔حضرت عمر ؓ کے اجلاس میں ایک مقدمہ : حضرت عمر ؓ کے اجلاس میں ایک باپ اور بیٹے کا مقدمہ پیش ہوا۔ باپ نے بیٹے پر دعوی کیاتھا کہ یہ میرے حقوق ادا نہیں کرتا۔ حضرت عمر ؓ نے لڑکے سے جواب طلب کیا۔ اس نے کہا: حضور! کیا باپ ہی کے حقوق بیٹے پر ہیں یا بیٹے کا بھی باپ پر کچھ حق ہے؟ آپ نے فرمایا کہ بیٹے کا حق بھی باپ پر ہے۔ ایک یہ کہ شریف عورت سے نکاح کرے کہ اولاد اچھی ہو اور نام اچھا رکھے کہ اس کی برکت ہو، اور اس کو علمِ دین سکھائے۔وہ بولاکہ ان سے دریافت کیاجائے کہ انہوں نے باپ ہوکر میرے کیاحقوق ادا کیے ہیں؟ایک حق تو انہوں نے یہ ادا کیا کہ میری ماں لونڈی تھی، جن کے اخلاق جیسے ہوتے ہیں معلوم ہے۔ دوسرا یہ حق ادا کیا کہ میرانام جُعل رکھا جس کے معنی ہیں گُوہ کا کیڑا۔ تیسرا حق یہ کہ مجھ کو ایک بھی دین کی بات نہیں سکھلائی۔حضرت عمر ؓ نے مقدمہ خارج کردیا اور باپ سے فرمایا: تُونے اس سے زیادہ اس کی حق تلفی کی ہے۔ جاؤ اپنی اولاد کے ساتھ ایسا برتاؤ نہ کیا کرو۔ اسی طرح ہماری حالت ہے کہ ہم بیویوں کی شکایت تو کرتے ہیں، مگر یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے بیویوں کا کون سا حق ادا کیاہے۔ چناںچہ ان کا ایک حق یہ تھا کہ ان کے دین کاخیال کرتے، ان کو احکامِ الٰہیہ بتلاتے۔ دوسرا حق یہ تھا کہ معاشرت میں ان کے ساتھ دوستانہ برتاؤ کرتے ،باندیوں اور نوکروں کاسا برتاؤ نہ کرتے، مگر ہم نے سب حقوق ضایع کردیے۔عورتوں کی کوتاہیاں اورغلطیاں :