اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گفتمش در عین وصل ایں نالہ وفریاد چیست؟ گفت مارا جلوہ معشوق در ایں کار داشت یعنی میں نے اس سے کہا کہ تجھے تو اس وقت وصل گل حاصل ہے، چونچ میں پنکھڑی لیے ہوئے ہے۔ یہ تو خوشی کا وقت ہے ،اس وقت نالہ وفریاد کیسا؟ اس نے جواب دیا کہ جلوۂ معشوق کا اثر یہی ہے کہ نالہ وفریاد کیا جائے ،اس کی تجلی کے ظہور کا اثر یہی ہے۔ کہتے ہیں نا: وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے کبھی ہم ان کو، کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں کیوں صاحب! ایسے وقت میں کہ محبوب گھر میں آجائے، گھر کا کیا دیکھنا۔غایتِ قرب میں تحیر ہوتاہے بات یہ ہے کہ غایتِ قرب سے تحیر پیدا ہوجاتاہے اور بار بار یہ خیال ہوتا ہے کہ ہم اور ہمارا گھر اس قابل کہاں تھا کہ وہ تشریف لائیں، اس واسطے حیران ہوکر کبھی اپنے آپ کو دیکھتا ہے اور کبھی گھر کو ،اور سمجھتا ہے کہ میں اور میرا گھر تو اس قابل تھا نہیں کہ یہ دولت نصیب ہو، اسی کا نام تحیّر ہے۔ اسی طرح وہ بلبل عین وصال کے وقت تحیر میں تھا۔ یہ حالت حضرت اُبیّ بن کعب ؓ پر طاری ہوئی۔ یہ جوشِ محبت تھا، ان کی سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ میں اس قابل ہوں کہ خدا تعالیٰ میرا نام لیں۔ واقعی وجد کی بات ہے۔ چناںچہ ان پر وجد طاری ہوا اور رونے لگے۔ محبوب کی مجلس میں عاشق کا ذکر ہی آجاوے تو وجد کے لیے کافی ہے۔ ایک صاحب فرماتے ہیں : ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے غرض اس وقت اس لفظ{أَوْ أُنْثیٰ}کی اس لیے قدر نہیں محسوس ہوتی کہ تمام عمر سے ہمیں قرآن میں یہ لفظ موجود ملا ہے ۔اس کی قدر اُن سے پوچھی جائے جن کی حسرت وتمنا کے بعد یہ لفظ نازل ہوا۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک عاشق کو محبوب کے دربار کے قریب تک پہنچنے کا موقع تو ملتا ہے، مگر محبوب کبھی اس کی طرف توجہ نہیں کرتا دوسروں سے ہی بات چیت کرتا رہتا ہے اور یہ اس حسرت میں گُھلاجاتاہے کہ افسوس! میرا نام بھی تو کبھی اس کی زبان پر نہیں آتا۔ اس نے کسی خاص مقرب بارگاہ سے اپنی حسرت کو ظاہر کیا، اس نے محبوب کے کان تک یہ بات پہنچادی۔جب دوسرے وقت