اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی اگریہ اپنی پرانی وضع پر قائم رہیں پھر زیور کا شوق کم کردیں، اس وقت البتہ خوشی کی بات ہے۔ اور جن لڑکیوں میںیہ مذاق نہیں آیا،ان کی حالت یہ ہے کہ زیور سے کسی وقت ان کا پیٹ ہی نہیں بھرتا، کانوں میں بالے بھی ہیں ،بالیاں بھی ہیں، پتے بھی ہیں ان کو کچھ حس ہی نہیں کہ اس سے کان ٹوٹیں گے یا کیا ہوگا۔ چاہے کان چھڈ پڑیں، مگر ان کو سب زیور لادنا فرض ہے۔ ناک میں نتھ بھی ہے اور لونگ بھی ہے ،پھر چاہے لونگ سے ناک میں آگ ہی لگ جائے، مگر کیا مجال جو کسی وقت اُتر لے۔ پھر اس زیور کے شوق میں اُن کو ساری مصیبتیں آسان ہوجاتی ہیں۔ یعنی کان چھدوانے میں کتنی تکلیف ہوتی ہے، مگر لڑکیاں ہنسی خوشی سب کام کرلیتی ہیں، بلکہ اگر کوئی ان سے یہ کہے کہ کان چھدوا کرکیا لوگی، خواہ مخواہ تکلیف اپنے سر مول لیتی ہو، کان مت چھدواؤ ،تو اس سے لڑنے کو تیار ہوجاتی ہیں۔ میرے ایک دوست ہیں ،ان کو اپنی لڑکی سے بہت محبت تھی۔ ایک دن وہ مجھ سے کہنے لگے کہ اگر میں اس بچی کے کان نہ چھدواؤں تو کچھ حرج تو نہیں۔ مجھے اس کی تکلیف سے بہت تکلیف ہوتی ہے ۔میں نے کہہ دیا کہ نہیں کیا حرج ہوتا۔ یہ خبر کہیں اس لڑکی کوپہنچ گئی ،مجھ پر بڑی خفا ہوئی کہ اپنی بیوی اور ماں بہن کو نہیں دیکھتے۔ بھلا یہ مسئلہ میرے ہی واسطے نکالا۔ پہلے اپنے گھر والوں کو اس کی تعلیم دی ہوتی، میں تو ضرور کان چھدواؤں گی۔ وہ دوست میرے پاس آئے کہ صاحب! اس لڑکی نے وہ بات سن لی تو آپ پر بڑی خفا ہوئی۔ میں نے کہا: بھائی! تم اُس کے ایک ایک کی جگہ دو دو سوراخ کرادو۔ ایک بنیے کا قصہ مشہور ہے کہ اُس نے اپنی بیوی سے کہا کہ ذرا سِل کاباٹ اُٹھا لا۔ اس نے کہا: مجھ سے سِل کاباٹ کیونکر اٹھے گا، بھاری پتھر ہے، کہیں میری کمر میں لچک نہ آجاوے۔ اُس نے پترے تو خود اُٹھالیا ،لیکن سِل کو کسی بہانے سے باہر لے گیا اور ایک سُنار کو بلاکر کہا کہ اس سل کے اوپر سونے کے پترے خوبصورتی کے ساتھ جڑدے اور اس میں ایک مضبوط زنجیر ڈال دے۔جب وہ تیار ہوکر آگئی تو اُ سی بیوی کو لاکردی کہ لو!ہم نے تمہارے واسطے ایک ہینکل بنوایا ہے، اسے پہن لو۔ تو اُس نے خوش ہوکر اسے گلے میں ڈال لیا اور گلے میں لٹکائے پھرنے لگی۔ گردن بوجھ سے جھکی جاتی تھی ،مگر زیو ر کے شوق میں سب تکلیف گوارا تھی۔ اس کے بعد بنیے نے نکال جُوتا خوب خبر لی کہ کم بخت! اُ س روز تو تجھ سے سل کا باٹ بھی نہ اٹھتا تھا اور آج تو اُسی سِل کو گلے میں لٹکائے پھرتی ہے۔ آج تیری کمر میں کچھ نہیں ہوتا۔ خیر! یہ قصہ تو گھڑا ہوا معلوم ہوتاہے، مگر جس نے تصنیف کیا ہے اس نے عورتوں کے مذاق کو خوب سمجھا ہے۔زیورات کی حرص :