اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خواب چوں می آید اے ابلہ ترا جب راہ میں تجھ کو ایسا کام ہے تو بے وقوف تجھ کو نیند کیوں کر آتی ہے۔بعض کی رائے ہے کہ تعلیم مستورات کو مُضِرّہے اور اس کے متعلق طویل بیان : اور اسی بے فکری کا ایک شعبہ ہے کہ مرد عورتوں کی تعلیم کو اپنے ذمہ ہی نہیں سمجھتے، بلکہ بعض کی رائے تو یہ ہے کہ تعلیم مضر ہے۔مگر اس کی ایسی مثال ہے کہ کسی نے اپنے گھر والوںکو کھانا کھلایا ،اتفاق سے بی بی بچہ سب کو ہیضہ ہوگیا۔ اب آپ نے رائے قائم کی کہ کھا نے پینے سے توہیضہ ہوجاتاہے اس لیے سب کاکھا نا پینا بند۔ اور دل میں جمالیا کہ کھانے کے برابر کوئی بُری چیز نہیں۔ سو تعلیم سے اگر کسی کو ضرر پہنچ گیا تو یہ تعلیم کی بد تدبیری سے ہے نہ کہ تعلیم سے۔مستورات کو کیا تعلیم ہونی چاہیے؟ ہاں یہ امر زیر بحث ہے کہ کون سی تعلیم ہونی چاہیے۔ مختصر یہ ہے کہ تعلیم دین کی ہو۔ ہاں حساب کتاب کی، گھر کا یا دھوبی کے کپڑے لکھنے اس کی ضرورت بھی ان کو واقع ہوتی ہے۔ سو اتنا حساب کتاب بھی سہی ۔اور فی نفسہٖ مردوں کو بھی دنیوی تعلیم کی ضرورت نہ تھی، مگر معاش کی ضرورت نے مجبور کردیا۔ اور اگر محض اس ضرورت سے آگے کمال حاصل کرنے کے لیے ان کو تعلیم دی جاتی ہے، توبھلا یہ بھی کوئی کمال ہے کہ فلاں راجہ مرگیا ،فلاں بادشاہ فلاں سن میں ہوا تھا، فلاں جگہ اتنے دریا ہیں، فلاں موقع پر اتنے گاؤں ہیں۔ کلکتہ ایسا شہر ہے ،بمبئی میں اتنی تجارت ہوتی ہے۔ اور اگر اس کو بھی کمال سمجھ لیا جائے۔کمال جب ہے کہ مضر نہ ہو : سو کمال بھی جب ہی معتبر ہوتاہے جب کہ مضرت نہ ہو۔ ہم تو مشاہدہ کرتے ہیں کہ اس نئی تعلیم سے مضرت پہنچتی ہے اور عورتوں کو بہت ہی زیادہ، اس وجہ سے ان کی تعلیم میں تو یہ امور ہر گز بھی نہ ہونے چاہییں۔ اسی طرح ہر وہ تعلیم جس سے دینی ضرر پیش آئے۔ رہا ضروری تعلیم کے بعد اگر آپ کی سو ئے تدبیرسے ضرر ہوگیا توآپ کا یہ حکم لگانا کہ تعلیم مضر ہے