اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضور ﷺ اپنی ذاتِ خاص اور اپنے گھر والوں کے لیے دنیوی وسعت کو پسند نہ فرماتے تھے چناںچہ ایک مرتبہ ازواجِ مطہرات ؓ نے حضور ﷺ سے خرچ زیادہ مانگا تھا تو اس پر آیت نازل ہوئی ،حالانکہ ظاہر میں ان کی درخواست کی معقول وجہ بھی تھی، کیوں کہ اُس وقت حضور ﷺ کو فتوحات بہت ہونے لگی تھیں اور سب مسلمان فتوحات کی وجہ سے مال دار ہونے لگے تھے۔ مگر حضور ﷺ نے اس پر بھی اپنی ذاتِ خاص اور اپنے گھر والوں کے لیے دنیوی وسعت کو گورا نہ کیا تو ازواجِ مطہرات نے اس موقع پر زیادہ خرچ کی درخواست کی۔ تنگی کے وقت انہوں نے ایسی درخواست کبھی نہیں کی حتی کہ تنگی کے زمانے میں بعض وقت پانی بھی گھر میں نہیں ہواتو حضور ﷺ سے کچھ شکایت نہیں کی۔ ہاں جب فتوحات سے سب مسلمان مالدار ہونے لگے اور تنگی رفع ہوگئی اُس وقت انہوں نے بھی اپنے لیے وسعت چاہی، مگر یہ بات حضور ﷺ کے مذاق کے خلاف تھی۔ آپ ﷺ بیبیوں کے لیے تووسعت کو کیا پسند فرماتے اپنی بیٹی تک کے لیے بھی اس کو گوارا نہ فرمایا۔سب سے بہترین وظیفہ جو حضور ﷺ نے اپنی صاحب زادی کو بتایا : چناںچہ ایک مرتبہ کسی جہاد میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بہت سے باندی غلام قید ہوکر آئے اور آپ مسلمانوں میں ان کو تقسیم فرمانے لگے۔ تو حضرت علی ؓ نے حضرت فاطمہ ؓ سے فرمایا کہ تم چکی پیسنے اور پانی بھر نے میں بہت تکلیف اٹھاتی ہو، اور اس وقت حضور ﷺ کے پاس باندی غلام بہت سے آئے ہوئے ہیں جن کو آپ مسلمانوں میں تقسیم فرمارہے ہیں۔ اگر تم بھی حضور ﷺ سے ایک باندی غلام مانگ لو تو اس محنت سے تم کو راحت ہوجائے گی۔ چناںچہ حضرت فاطمہ ؓ حضرت عائشہ ؓ کے گھر میں تشریف لے گئیںتو اس وقت حضور ﷺ گھر میں نہ تھے۔ انہوں نے حضرت عائشہ سے اپنی درخواست کا مضمون بیان کردیا کہ حضور ﷺ تشریف لائیں تو میری طرف سے یہ عرض کردی جائے۔ تھوڑی دیر کے بعد جب آپ ﷺ گھر تشریف لائے تو حضرت عائشہ نے حضور ﷺ سے عرض کردیا کہ صاحب زادی صاحبہ اس مقصد کے لیے تشریف لائی تھیں۔ آپ ﷺ اسی وقت حضرت فاطمہ کے گھر تشریف لائے اور فرمایا: اے فاطمہ! تم غلام اور باندی چاہتی ہو یا میں اس سے بھی اچھی ایک چیز تم کوبتلاؤں؟ انہوں نے عرض کیا کہ جو چیز اس سے بھی اچھی ہو وہی بتلا دیجیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ لیٹتے وقت ۳۳ بار سبحان اللہ اور ۳۳ بار الحمدللہ اور ۳۴ بار