اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
توبہ تو کرلو، اگر ٹوٹ جائے پھر کر لیجیو، خدا تعالیٰ آپ کے قصدِ مصممّ کرلینے پر آپ کونہیںچھوڑیں گے۔غیب سے ایسے اسباب پیدا ہوجاویں گے کہ سب سامان ہوجاوے گا۔ اگر کوئی کہے کہ یہ تودل لگی ہوئی کہ توبہ کی اور توڑ دی۔ میں کہتا ہوں: کیا آپ صاحبِ قانون ہیں، جن کا قانون ہے وہ تو یوں کہتے ہیں کہ اگر کوئی دن میں ستّر مرتبہ خطا کرے اور پھر توبہ کرلے تو قبول ہے۔ جن کا قانون ہے وہ تو یوں کہتے ہیں اور آپ یوں کہتے ہیں مدعی سست گواہ چست۔ آپ کا مذہب تو یہ ہونا چاہیے : چوں طمع خواہد زمن سلطان دیں خاک برفرق قناعت بعد ازیں سلطان دیں جب مجھ سے طمع کا خواہاں ہو،تو پھر قناعت کے سرپر خاک ڈال دوں گا۔ جب وہ لنگڑی لنجی توبہ کو قبول کرتے ہیں، تو آپ کون ہیں قانون قانون چھانٹنے والے؟ وہ یوں کہتے ہیں کہ اگر نہ نبھے تو بھی قبول کرلوں گا، توا س میں آپ کا کیا بگڑتا ہے؟کیا اس کا جواب ہے کسی کے پاس ؟اصل یہ ہے کہ یہ شر یر نفس کچھ نہیں کرنے دیتا : خوئے بدرا بہانہ بسیار بد عادت کے لیے سینکڑوں بہانے ہیں۔ اس طریقہ سے کرکے تو دیکھو ،اول تو گناہ چھوٹ ہی جائے گا۔گناہ نہ چھوٹے تو کیا کرے : اور میں اخیر درجہ میں کہتا ہوں کہ اگر گناہ کسی طرح نہیں چھوٹتا تو خیر، دو باتیں تو کرلو: ایک تو گناہ کو گناہ سمجھو۔ اب تو یہ حالت ہے کہ گناہ کوگنا ہ بھی نہیں سمجھتے، یہ زیادتی ہے۔ لوگ ڈاڑھی منڈاتے ہیںاور اس کو گناہ نہیںسمجھتے اور اس کوگناہ بتلانے والے سے مہمل مہمل سوال کرتے ہیں۔ چنا ںچہ ایک شخص کہنے لگے کہ ڈاڑھی رکھنے کا وجوب قرآن میںکہاں ہے؟میں کہتاہوں کہ اس کی تو ایسی مثال ہے کہ کوئی شخص آپ پرد عویٰ کردے اور ثبوت میں پورے گواہ پیش کردے ،کوئی کسر با قی نہ رہے اور حا کم آپ پر ڈگری کر دے۔اس پر آپ حاکم سے کہیں کہ ثبوت سب پورا ہے، گواہ سب ٹھیک ہیں، مگر میں تو جب مانو ں گا کہ صاحب کلکٹر گواہی دیں۔تو حاکم یوں کہے گا کہ ثبوتِ خاص مدعی کے ذمہ نہیں، مطلق ثبوت اس کے ذمہ ہے۔ اسی طرح یہ ضرور نہیں