اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم الحمد ﷲ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونؤمن بہ ونتوکل علیہ۔ ونعوذ باﷲ من شرور أنفسنا ومن سیآت أعمالنا۔ من یہدہ اﷲ فلا مضل لہ، ومن یضللہ فلا ہادي لہ۔ ونشہد أن لا إلہ إلا اﷲ وحدہ لا شریک لہ، ونشہد أن سیدنا ومولانا محمدا عبدہ ورسولہ۔ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وعلی اٰلہ وأصحابہ وبارک وسلم۔ أما بعد، فقد قال النبي ﷺ : کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ، الحدیث۔ یہ ایک حدیث ہے یعنی ارشاد ہے حضور ﷺ کا۔ اس میں ایک ضروری مضمون ہے جو اس وقت کی ضرورت ومصلحت کے مناسب ہے۔ یعنی اس وقت زیادہ ضرورت مستورات کو سنانے کی ہے، اس لیے میں نے ایک ایسا مضمون اختیار کیا ہے جس میں اُن کے متعلق بعض ذمہ داریوں کا ذکر ہے یعنی حقوق خانہ داری کا۔ کیوں کہ مرد کا گھر عموماًاُن کے سپرد ہوتاہے اس لیے ضرورت ہے کہ اُس کے متعلق ان کو احکامِ شرعی معلوم ہوں۔ ہرچند کہ اس میں بعض مضامین مردوںکے متعلق بھی بیان ہوںگے ،مگر زیادہ مقصود اس وقت عورتوں کو سنانا ہے کیوں کہ اُن کو خود بھی علم کم ہوتاہے اور علمی مجلس بھی میسر نہیں ہوتی، مواعظ کے سننے کا بھی ان کو اتفاق کم ہوتاہے۔ اور مرد تو اکثر اپنے متعلق احکام سنتے رہتے ہیں اور جس بات کو چاہیں اہلِ علم سے دریافت بھی کرسکتے ہیں۔تلاوتِ حدیث : اس وقت جو حدیث میں نے تلاوت کی ہے، یہ ایک طویل حدیث ہے جس کا ایک ٹکڑا میں نے اس وقت پڑھا ہے۔ تمام حدیث کو احتیاط کی وجہ سے نقل نہیں کیا ،کیوں کہ پورے الفاظ یاد نہ تھے۔ اسی لیے میں نے الحدیث کہہ دیا تاکہ معلوم ہوجائے کہ یہ پوری حدیث نہیں بلکہ اس کے اور بھی اجزا ہیں جو یاد نہیں رہے ،مگر مضامین قریب قریب سب محفوظ ہیں۔ بعض یقینا، بعض ظنًّا۔ دراصل وہ سب مضامین اسی جملہ کی تفاصیل ہیں جو میںنے اس وقت پڑھا ہے، کیوں کہ اس حدیث میں حضور ﷺ نے اول ایک قاعدہ کلیہ اجمالاً بیان فرمایا ہے، پھر اس کے چندجزئیات بطور تفصیل کے بیان فرمائے ہیں۔ اس وقت میں نے اجمالی مضمون کے الفاظ تو نقل کردیے، تفصیلی مضمون کے الفاظ نہیںپڑھے کیوں کہ وہ بلفظہا یاد نہ تھے اور ضرورت بھی