اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آگے کو نہ معلوم کیا ستم ڈھائے گی؟ ایسے ہی وہ طالب علم صاحب تھے کہ یا تو سوال ہی نہ کرتے تھے اور سوال کیا تو یہ کہ حضرت بھلا اگر آفتاب غروب ہی نہ ہو؟ جیسے یہ قضیہ شرطیہ مہمل ہے جس میں مقدم کا وجود ہی نہیں ہوسکتا جب تک کہ عالم کا بقاہے، اسی طرح اگر کوئی مرد یہ نیت کرے کہ اگر میںنہ مرا تو ساری عمر نماز پڑھتا رہوں گا۔ یہ قضیہ بھی مہمل ہے جس کا شریعت میں اعتبار نہیں۔ شرط وہی معتبر ہوسکتی ہے جس کا وقوع بھی عادۃً ہوتا ہو۔ پس یہ عذر نیتِ دوام کو مانع ہے اور سفر ومرض نیتِ دوام کو مانع نہیں ،اس لیے جب وہاں دوام کی نیت ہوسکتی ہے تو ثواب بھی مرض وسفر میں اس نیت کی وجہ سے ملے گا اور عذرِ نسوانی اورموت قاطعِ نیتِ دوام ہیں،اس لیے وہاں ان اعذار کے وجود سے ثواب منقطع ہوجائے گا۔ یہ وجہ ہے حیض ونفاس کے سبب نقصان ہونے کی اور سفر ومرض کے سبب نقصان نہ ہونے کی ۔خوب سمجھ لو۔خلاصۂ کلام بحمداللہ اب یہ مبحث مکمل ہوگیا اور تمام شبہات زائل ہوگئے۔ اور دلائل سے معلوم ہوگیا کہ عورتیں بھی کامل ہوسکتی ہیں، یعنی کمالِ مُکتسَب ان کو حاصل ہوسکتا ہے، گو اس کے ساتھ ایک نقصانِ غیر اختیاری بھی رہے اور ان کے لیے کمال کا طریقہ یہ ہے کہ اول تووہ کتابیں دیکھیں جن میںمسائل واحکام شرعیہ کاذکر ہے، ان کو دیکھ کر ہر عمل کے کامل کرنے کا طریقہ معلوم کریں اور جن اعمال میں کوتاہی ہورہی ہے اس کی اصلاح کریں۔ یہ تو اصل طریق ہے اور اس میں آسانی پیدا کرنے کے لیے یہ طریق ہے کہ اگرکوئی کامل مرد اپنے محارم میں مل جائے تو اس کی صحبت سے فائدہ اٹھائیں، اس سے اپنے اخلاق وعادات کی اصلاح کا طریقہ پوچھ کر دل کی اصلاح کریں۔ اور اگر کوئی مرد ایسا نہ ملے تو کسی کاملہ کی صحبت میں رہیں۔ اگر کوئی کاملہ بھی نہ ملے تو اپنے گھر کے مردوں کی اطلاع اور اجازت سے کسی دوسرے بزرگ سے بذریعہ خط وکتابت کے اپنی اصلاح کا تعلق رکھیں اور اس کو اپنے حالات سے اطلاع دیتی رہیں۔ جوکچھ وہ لکھے اس پر عمل کریں اور اپنے گھر ہی میں رہیں اور اس کے پاس جانے کی زحمت نہ اٹھائیں۔ ہاں اپنے گھر پر بزرگوں کے قصے ،ان کے حالات اور ملفوظات اور ان کی تصانیف کامطالعہ جاری رکھیں۔ اس سے بھی وہی نفع ہوگا جو پاس رہنے سے ہوا کرتاہے اور اگر مردوں میں سے بھی کسی کو بزرگوں کے پاس جانے کی فرصت نہ ہو وہ بھی اسی طریقہ پر عمل کریں جو میں نے عورتوں کو بتلایا ہے۔ان شاء اللہ تعالیٰ اس طرح ان کا بھی دین کامل ہوجائے گا۔ پس اصل طریقہ کمال فی الدین کا تحصیلِ تقوی ہے اور ا س کی تیسیر وتسہیل کا طریقہ معیت کاملین ہے۔ یہ خلاصہ ہے تمام بیان کا،اب میں ختم کرتاہوں کیوںکہ عصر کی نماز قریب ہے۔ گو بعض مضامین اب بھی ذہن میں باقی ہیں، مگر اول تو