اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورتوں کو اپنی اصلاح کی فکرضروری ہے : میں اس کو بیان کررہاتھا کہ ہماری عورتوں کے اخلاق نہایت خراب ہیں، ان کو اپنی اصلاح کرانا نہایت ضروری ہے۔ اوریاد رکھو کہ بغیر اخلاق کے درست ہوئے عبادت اور وظیفہ کچھ کارآمد نہیں۔ حدیث میں ہے کہ جناب رسول اللہﷺ سے عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ! فلانی عورت بہت عبادت کرتی ہے، راتوں کو جاگتی ہے، لیکن اپنے ہمسایوں کو ستاتی ہے۔ فرمایا: ہِيَ فِيْ النَّارِ(وہ دوزخی ہے)۔اور ایک دوسری عورت کی نسبت عرض کیا گیا کہ وہ عبادت نہیں کرتی ،مگر ہمسایوں سے حسنِ سلوک کرتی ہے۔فرمایا:ہِيَ فِيْ الْجَنَّۃِ(وہ جنتی ہے)۔ مگر ہماری عورتوں کا سرمایۂ بزرگی آج کل تسبیح اور وظیفہ پڑھنا رہ گیا۔ اخلاق کی طرف اصلاًالتفات نہیں۔ حالاںکہ اگر دین کا ایک بھی جزو کم ہوگا تو دین ناتمام ہوگا، مگر آج کل لوگوں نے جیسے اور چیزوں کا سَت نکالا ہے، اسی طرح دین کابھی سَت نکال لیاہے۔بعض نے تو نمازروزہ ہی کودین سمجھ لیا ہے، معاملات، اخلاق وغیرہ کو چھوڑدیا۔ اور بعضوں نے صرف اخلاق کو لے لیا ہے اور عبادات وعقائد کو چھوڑدیا۔ اگرچہ ان مدعیانِ اخلاق کے اخلاق بھی درست نہیں ہیں، لیکن اگر ہوتے بھی تو بے کار تھے۔ ایک جماعت وہ ہے کہ ان کے عقائد، اعمال ومعاملات اچھے ہیں، مگر سمجھتے ہیں کہ ہم خوش عقیدہ ہیں اور اس پر تفاخر کرتے ہیں اور دوسروں کی تحقیر کرتے ہیں، تو ان میں اخلاق کی کمی ہے۔ اسی طرح ہماری عورتوں نے عقائد اور وظائف و نماز کو لے لیا، مگر اخلاق کو چھوڑدیا۔ صبح سے شام تک غیبت، حسد،لعن طعن اور کبر میں مبتلا ہیں اور اس پر یہ سمجھتی ہیں کہ ہم بڑے بزرگ ہیں، تو بزرگی صرف یہ نہیں ہے ۔اسی طرح مردوں کو بھی کہاجاتاہے کہ اخلاق کی ان میں بھی کمی ہے ،وہ بھی اصلاح کریں بلکہ اخلاق کا بعض حیثیات سے اعمال سے بھی زیادہ اہتمام ہونا چاہیے۔اس لیے کہ اگر اعمال میں کمی ہوگی تو اس کا ضرر اپنی ذات ہی تک محدود رہے گا، اور اخلاق اگرخراب ہوئے تو اس کا ضرر دوسروںکو پہنچے گا ۔ یہ حق العبد ہے۔ افسوس! ترکِ صلوٰۃ اور دیگر کبائر کو تو گناہ سمجھا جاتاہے اور غیبت اورحسد اورطمعِ زیور اور اپنی سَوت سے لڑنا وغیرہ وغیرہ خصائل کوگناہ نہیں سمجھتیں۔ خلاصہ تمام تر وعظ کا یہ ہوا کہ اس حدیث میں تین شر بیان فرمائے گئے ہیں، اور یہ تین شر ایسے ہیں کہ تمام شرور کا تعلق ان ہی تین سے ہے۔ بعض شرور کا تعلق تو ان سے اِنَّاہے اور بعض کاد لمّاً ہے۔ یعنی بعض شرور ان سے پیدا ہوتے ہیں اور بعض شرور سے یہ پیدا ہوتے ہیں۔ مثلاً کفرانِ عشیرکا منشا حرص وطمع ہے، اکثارِ لعن سے غیبت نامی وغیرہ ہوتی ہے، اذہابِ لبِّ