اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یازیادہ،کھانا گرم ہے یا ٹھنڈا؟ غرض کھانے کو کسی حال میں برا نہ کہنا چاہیے۔ مگر اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ باورچی کیسا ہی خراب اوربے ترکیبی سے پکائے اس کو تنبیہ بھی نہ کی جائے۔ یہ بات نہیں، پکانے والے کو سمجھ دینا چاہیے۔ مگر کھانے سے ناک منہ نہ چڑھایا جاوے کہ منہ میں رکھا اور ذرا نمک کم ہے تو تھوک دیا۔ اٹھاکر برتن پھینک دیا۔ بی بی یا خادمہ کے سر پر سالن لوٹ دیا۔غصہ میں کھانے کے برتن توڑنا بعض لوگ برتن بہت توڑتے ہیں۔ ارے! برتن نے کیاخطا کی تھی۔ بلکہ ان سے کوئی یہ پوچھے کہ یہ جرمانہ کس پر ہوا؟ آپ نے جو اپنے گھر کاآٹھ آنے کا پیالہ توڑا، یہ توآپ ہی کے اوپر جرمانہ ہوا، جس سے لازم آیا کہ خطا وار صرف تم ہی ہو۔ غصہ میں یہ بھی نہیں سوجھا کہ خطا وار نوکرہے یا تم خود ہو اور جرمانہ کس پر ہو رہاہے ۔اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کرنا!{یُخْرِبُوْنَ بُیُوْتَہُمْ}(الحشر:۲)(اپنے گھروںکو خود اپنے ہاتھوں سے برباد کرتے ہیں) کامصداق بنتاہے جس کو حق تعالیٰ نے ایک گروہِ کفار کی حالت میںیہ بیان فرمایا ہے کہ ان پر یہ عذاب الٰہی نازل ہوا کہ بھاگتے وقت اپنے گھروں کواپنے ہاتھوں سے اجاڑ رہے تھے،برباد کررہے تھے، گھر میںرہنا توکیا ملتا۔ اسی طرح کھانا تو تم سے چھین ہی لیاگیا تھا کہ بھوکے رہے اوریہ جرمانہ ہوا کہ برتن بھی ٹوٹ گئے، بری بات ہے۔ کھانے میں عیب نکالنا تکبر کی بات ہے اور اتنابڑا عیب نکالنا کہ اس کو گوہ موت کہنا، یہ سب ان کا مسخرہ پن تھا اور اس کو تواضع میں ٹھونسنا تو نری شرارت تھی۔ اس کو تواضع نہیں کہتے۔ یہ تو ایسا ہے کہ جیسے تم کسی کے پاس جاؤ اور وہ پوچھے تم کون ہو؟ تو جواب میں یوں کہو کہ گدھا ہوں اور اس کو تواضع سمجھو ،تو ہرگز کوئی عقلمند اس کوپسند نہیں کرے گا۔ اپنی نسبت کوئی تعظیم کا لفظ نہ ہو تو یہ بھی نہ ہو کہ انسان سے گدھے بن جاؤ ،اس کانام تواضع نہیں ہے، اس کانام ناشکری اور بدتمیزی ہے۔ اسی طرح اپنی نماز کو بالکل رائیگاں اور بے کار سمجھ لینا، یہ بھی تواضع نہیں ہے۔ اعتدال کا درجہ یہ ہے کہ نماز کو اس حیثیت سے کہ اپنا فعل ہے ہیچ سمجھے، مگر اس حیثیت سے کہ حق تعالیٰ کا عطیہ ہے یوں سمجھے کہ جس نماز کی توفیق ہم کو دی گئی ہے ہم اس کے بھی قابل نہ تھے، یہ محض حق تعالیٰ کا فضل ہے کہ ایسے نالائقوں کو ایک دین کے کام کی توفیق دی : کہاں میں اور کہاںیہ نکہتِ گل نسیمِ صبح تیری مہربانی خلاصہ یہ ہے کہ ناز نہ کرے بلکہ شکر کرے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ آگے چل کر اس سے اچھے عمل کی توفیق ہوگی۔ اور