اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بدنظمی کی ایک مثال اور شمار کرکے لینا دینا بھی بعض گھروں میں ہے، ورنہ اکثر تو یہ کہتی ہیں کہ ہماری دھوبن بڑی ایمان دار ہے، یہ خود گِن کر لے جاتی ہے اور پورے کپڑے دے جاتی ہے۔ پھر دیتے ہوئے کپڑوں کی شمار ہوتی ہے نہ لیتے ہوئے۔ دھوبن کی ایمان داری پر اعتماد ہے اور وہی مختارِ کُل ہے جو چاہے کرے۔ اسی طرح پسنہاری کو بھی خود وزن کرکے غلہ نہیں دیا جاتا ،اسی سے کہہ دیتی ہیں کہ اپنے آپ وزن کرکے اتنی دھڑی لے جائے، چاہے وہ چار دھڑی کی جگہ پانچ لے جائے اور اُن سے چار ظاہر کرے۔ پھر جب وہ آٹا پِیس کر لاتی ہے اُس وقت بھی وزن نہیں کیا جاتا ،وہی پسنہاری خود تول کر برتنوں میں بھردیتی ہے اور آیندہ کے لیے دوبارہ اناج لے جاتی ہے۔ گھر والوں کو یہ یاد نہیں رہتا کہ پہلی پسائی کتنی تھی اور اگلی کتنی؟ پس مہینہ ختم ہونے پر جتنی رقم پسنہاری نے بتلادی وہی اس کے ہاتھ پر رکھ دی۔بدنظمی کی خرابی : میں نے ایک گھر میں دیکھا ہے کہ ایک پسنہاری کی بہت سی پسائیاں چڑھی ہوئی تھیں اور گھر میں نہ کوئی حساب تھا، نہ کوئی ضابطہ تھا۔ بعض دفعہ گھر والوں اورپسنہاری میں اختلاف ہوتا، وہ کچھ کہتی،پسنہاری کچھ کہتی ،مگر حجت کسی کے پاس نہ تھی۔ بالآخر جھک مار کر وہی دینا پڑتا تھا جو پسنہاری نے بتلادیا ۔اور جن گھروں میں حساب کا خیال بھی ہوتاہے تو وہاں یہ طریقہ ہے کہ دیوار پر کوئلہ سے لکیر کھینچ دی۔ میں نے دیکھا کہ ایک مکان میں تمام دیوار سیاہ تھی۔ حالانکہ دیوار کی لکیر کوئی معتبر چیز نہیں، ذرا ساہاتھ لگنے سے مِٹ سکتی ہے اور پسنہاری ایک آدھ لکیر بڑھا بھی سکتی ہے۔ پھر اس صورت میں وہی دینا پڑے گا جو پسنہاری بتلادے (اس سے تو آسان صورت یہ ہے کہ قلم اور دوات سے کسی تختی یا کاغذ ہی پر جو اپنے قبضہ میں رہے لکیر کھینچ دیا کریں تاکہ کمی بیشی کے احتمال سے تومحفوظ رہے، مگر گھروں میں اس کا مطلق اہتمام نہیںہے)۔عورتوںکی کوتاہی : وجہ یہ کہ عورتیں ان کاموں کو اپنے ذمہ سمجھتی ہی نہیں ہیں، بلکہ وہ اپنے ذمہ صرف اتنا سمجھتی ہیں کہ مردوںکو کھلادیا پلادیا ،اور اگرکوئی بچہ ہوا تو اس کو ہگاموتادیا۔ اور یہ بھی اُس وقت کہ گھر میں بچے کے لینے کو کوئی آدمی نوکر نہ ہو اور یہ کام انہیں خود کرنا پڑے، ورنہ ان کو اس کی بھی خبر نہیں ہوتی کہ بچے کہاںہیں اورکس طرح ہیں۔ اور اگر گھر میں کھانا پکانے والی