اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لیے غافل وبے خبر ہونا ہی اچھا ہے۔ یہ صفت ہمارے ملک کی عورتوں میں بے نظیر ہے کہ خاوند کے کونے سے الگ ہونا ان کو گوارا نہیں ہوتا۔ایک واقعہ : میری ایک تائی تھیں (یعنی بڑی چچی) وہ جوانی ہی میں بیوہ ہوگئی تھیں ،مگر ساری عمر خاوند ہی کے کونے میں گزاردی۔ اخیر میں ان کی بہت عمر ہوگئی تھی، نگاہ بھی کم ہوگئی تھی، پاس کوئی رہنے والا بھی نہ تھا مگر اپنے کونے سے الگ نہ ہوتی تھیں۔وہ مجھے بہت چاہتی تھیں۔میں نے ہرچند اصرار کیا کہ تم میرے گھرمیں آجاؤ، یہاں اکیلی پڑی ہوئی کیا لیتی ہو؟ تویہ فرمایا کہ بچے! جہاںڈولی آئی تھی وہیں سے کھٹولی نکلے گی۔ میں نے کہا کہ اگر تم یہی چاہتی ہو تو مرنے کے بعد تمہارا پلنگ اسی گھر میں لے آئیں گے ،پھر یہاں سے نکال لیں گے۔ مگر صاحب! انہوں نے ایک نہ سنی اورتمام عمر وہیں رہیںاور اپنے حد اختیار تک وہاں سے جدا نہ ہوئیں۔ پھر جب سخت مریض ہوگئیں تو اس حالت میں ہم لوگ ان کواپنے گھر اُٹھا لائے، کیوں کہ اُن کا مکان ذرا دُور تھا ہر وقت نگہداشت مشکل تھی، اور مکان اتنا وسیع نہ تھا جس میں اور مستورات جاکر رہ سکتیں۔خوبیوں کا مقتضیٰ : تو واقعی ہمارے ملک کی عورتوں میں جہاں بے تمیزی وغیرہ ہے ،وہاں یہ خوبیاں بھی تو ہیں، ان کو بھی تو دیکھنا چاہیے : عیبِ اُو جملہ بگفتی ہنرش نیز بگو (تعلیم یافتہ قوموںکی عورتوں میںجوخوبیاں سلیقہ وتمیز کی بیان کی جاتی ہیں وہ تو مکتسب امور ہیں،جو دوسری عورتیں بھی تعلیم سے حاصل کرسکتی ہیں۔ اور اس ملک کی عورتوں میں جوخاص خوبیاں ہیں وہ فطری ہیں کہ تعلیم وغیرہ سے حاصل نہیں ہوسکتیں) اور ان خوبیوں کا مقتضیٰ یہ ہے کہ بیبیوں پر رحم کرو اور ان سے بے پروائی اختیار نہ کرو۔ اور بڑی بات یہ ہے کہ وہ تمہاری خادم ہیں، طرح طرح سے تم کو آرام پہنچاتی ہیں اور : آں را کہ بجائے تست ہردم کرمے عذرش بنہ اگر کند بہ عمرے ستمے جس نے سو دفعہ آرام پہنچایا ہو اس کے ہاتھ سے ایک دفعہ تکلیف بھی پہنچ جائے تو اُس کو زبان پر نہ لانا چاہیے۔