اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیمار ہوگیا تو وہ اپنی بیماری بھول جاتی ہیں۔ اب ان کو کسی پہلو قرار نہیں آتا ،نہ آرام ہے نہ چین ،ہر وقت خاوند کی تیمار داری میں مشغول رہتی ہیں۔ اور یہ تو روز مرہ کی بات ہے کہ عورتیں خود کھانا اخیر میں کھاتی ہیں اور سب سے پہلے مردوں کو کھلاتی ہیں۔اور بعض دفعہ اخیر میںکوئی مہمان آیا توخود بھوکی رہیں گی اور مہمان کے سامنے اپنے کھانے سے پہلے کھانا بھیج دیں گی۔اگراُس کے کھانے کے بعد کچھ بچ گیا تو خود بھی کھالیا ،ورنہ فاقہ کرلیا۔ اگر کبھی خاوند آدھی رات کو سفر سے آگیا تو اسی وقت اپنا چین وآرام چھوڑ کر اس کے لیے کھانا پکاویں گی اور اس کی خدمت میں لگ جاویں گی۔ تو اس قسم کی عورتیں جو خاوند پر مرمٹیں اکثر وہی ہیں جو تھوڑی سی بے تمیزبھی ہوتی ہیں۔ سلیقہ دار وںمیں یہ باتیں نہیں ہوتیں۔عورتوںکو دینی تعلیم کافی دینی چاہیے : اوراسی وجہ سے میری رائے ہے کہ عورتوں کی دنیوی تعلیم مختصر سی ہونی چاہیے ،ہاں دین کی تعلیم کافی ہونی چاہیے۔ میں نے کان پور میں ایک شخص کو دیکھا کہ اپنی عورت کو جغرافیہ پڑھا تا تھا۔ میں نے کہاکہ جغرافیہ کی عورت کو کیاضرورت؟ کیا بھگانے کے لیے پڑھاتے ہو؟کیوں کہ جب اس کو سب راستے بتلادیے گئے اور پھر مختلف شہروںکے عجائبات معلوم ہوگئے، تو اب وہ گھر کی چار دیواری میں کیوں رہے گی؟عورت کا کمال یہ ہے کہ گھر میں رہے : عورت کا کمال تو یہی ہے کہ اس کو اپنے گھر کے سوا کسی اور جگہ کا راستہ معلوم نہ ہو، نہ کسی شہر کی اسے خبر ہو۔ اس جہالت ہی سے وہ گھر میں قید رہ سکتی ہے، کیوں کہ اس حالت میں وہ بھاگنا بھی چاہے تو کیوںکر بھاگے۔ اس کو یہ خبر ہی نہیںکہ ریل میں کس طرح بیٹھا کرتے ہیں۔ ٹکٹ کہاں سے ملتاہے اوراسٹیشن کس طرف کو ہے؟ اور جغرافیہ پڑھ کر تو وہ دنیا بھر سے باخبر ہوجائے گی اور جہاں چاہے گی آسانی سے چلی جائے گی۔ واقعی میری سمجھ میں نہیں آتا کہ عورتوںکو جغرافیہ پڑھانے میں کیامصلحت ہے ،بجز اس کے کہ ان کو بھاگنے کاراستہ بتلانا ہے۔