اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورتوں نے ایسے بے ڈھنگے خرچ نکال رکھے ہیں جن میں فضول روپیہ برباد ہوتا ہے ۔ ان شادیوں کی بدولت بہت سے بڑے بڑے گھر تباہ وبرباد ہو گئے ہیں، لیکن اب بھی لوگوں کو عقل نہیں آتی اور وہ ان رسوم وغیرہ میں عورتوں کا اتباع نہیں چھوڑتے ۔ حتی کہ ایک صاحب یہ کہتے تھے کہ خدا بھلا کرے ’’اصلاح الرسوم ‘‘کے مصنف کا کہ ہم کو رسموں کی تفصیل یاد نہ رہی تھی، اس میں ہم عورتوں کے محتاج تھے ۔ ’’اصلاح الرسوم‘‘ میں بہت تفصیل کے ساتھ تمام رسموں کو لکھ دیا ہے ۔ بس اب ہم اسی کو دیکھ دیکھ کر سب کام کرتے ہیں ۔ إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔اس بندۂ خدا نے ’’اصلاح الرسوم ‘‘سے یہ کام لیا حالاںکہ اس میں تو رسموں کی خرابیاں ظاہر کی گئی ہیں اور ہر رسم کا گناہ ہونا بتلایا گیا ہے، مگر اس ظالم نے اس مضمون کو تو چھوڑ دیا اور صرف رسموں کا بیان دیکھ لیا کہ فلاں وقت یوں ہوتا ہے، اس کے بعد یہ ہوتا ہے ۔ تو اب بھی لوگوں کی آنکھیں نہیں کھلیں ۔ جب سارا گھر باہر نیلام ہو جائے گا اس وقت شریعت کے موافق شادی کرنے کی سوجھے گی ۔بچت کرنا اور رقم جمع رکھنا : صاحبو ! شادیوں میں بہت اختصار کرنا چاہیے تاکہ بعد میں افسوس نہ ہو کہ ہائے! ہم نے یہ کیا کیا ۔ اگر کسی کے پاس بہت زیادہ ہی رقم ہو تو ا س کو اس طرح برباد کرنا مناسب نہیں، بلکہ دنیا دار کو کچھ رقم جمع کرنا بھی چاہیے اس سے دل کو اطمینان رہتا ہے ۔ حضرت حاجی صاحب ؒ کا ارشاد ہے کہ صاحبِ اسباب کو کچھ رقم اپنے پاس نفس کے بہلاوے کے لیے جمع رکھنی چاہیے، اس سے دل مطمئن رہتاہے اور طاعات میں یکسوئی نصیب ہوتی ہے ۔ صاحبِ اسباب کے پاس اگر رقم جمع نہ ہو تو اس کا دل پریشان رہتا ہے، جس سے دین کے کاموں میں خلل پڑتاہے ۔ ہاں جس کو تو کل کی دولت نصیب ہو وہ جمع نہ کرے ،بلکہ خوب اللہ کے نام پر لٹائے تاکہ ثواب بھی ملے، مگر فضول روپیہ برباد نہ کرو ۔موت اور غمی کی رسمیں : ایک کوتاہی عورتوں میں یہ ہے کہ یہ غمی میں بھی بہت اسراف کرتی ہیں ۔ بھلا وہاں خرچ کا کیا موقع ؟وہ تو کوئی افتخار کا وقت نہیں بلکہ عبرت کا موقع ہے، مگر ان کے یہاں غمی میں بھی خاصی بارات کا اہتمام ہوتا ہے ۔ پھر حیرت تو ان جانے والیوں پر ہے کہ جہاں کسی کے گھر موت ہوئی اور یہ گاڑیاں لے کر اس کے گھر پہنچ گئیں ۔ اب اس غریب پر ایک تو موت کا